لاہور (ا ین این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے فیصلے سے مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا،آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے بارے میں کئی ہفتوں کے ابہام سے سٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال سے دوچار تھے جس سے روپے کی قدر پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے جس نے ہر شخص کو متفکر کر دیا تھا۔ محمد اسلم خان نے کہا کہ
زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں،خسارہ بڑھ رہا ہے، قرضوں اور درامدات کی ادائیگی مشکل ہو رہی ہے، ترقیاتی سکیموں پر عمل درامد کیلئے سرمایہ نہیں ہے توانائی کے شعبہ کے گردشی قرضے کھربوں روپے تک پہنچ گئے ہیں جبکہ عام استعمال کی ہر چیزمسلسل مہنگی ہو رہی ہے اس لئے آئی ایم ایف کا قرضہ آخری آپشن رہ گیا ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں پانچ سو ارب روپے کی کمی آئی ہے جبکہ پیر کے کریش میں سرمایہ کاروں کودو سو ستر ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنے اور روپے کی قدر میں مزید کمی کرنے کے مطالبے پر غور کیا جائے کیونکہ اس سے معیشت متاثر ہو گی جبکہ عوام کی حالت مزید پتلی ہو جائے گی جو اب مزید کڑوی گولیاں نگلنے کیلئے تیارنہیں۔ کھربوں روپے کے گردشی قرضہ کا بوجھ بھی عوام پر ڈالنے سے گریز کیا جائے کیونکہ ایماندار صارفین اسکے ذمہ دار نہیں ہیں ورنہ اس سے ملک میں جاری مہنگائی کا طوفان سونامی میں بدل جائے گا۔