لاہور ( این این آئی) مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شہباز شریف کی گرفتاری کو بدنیتی پر مبنی سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دینے سمیت موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر قرار دادیں بھی منظور کی گئیں ۔مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ماڈل ٹاؤن میں پارٹی سیکرٹریٹ میں ہوا جس میں نواز شریف سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں بیگم کلثوم نواز کے ایصال ثواب کے لئے
فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں قرار منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی گرفتاری کو بدنیتی پر مبنی سیاسی انتقامی کاروائی قرار دیتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔ صاف پانی کمپنی انکوائری میں بلا کر آشیانہ اقبال میں ان کی گرفتاری ثابت کرتی ہے کہ ضمنی انتخابات سے قبل ان کوحراست میں لینا ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد ریاستی اداروں بالخصوص نیب کی طاقت استعمال کرکے حکمران ٹولے کی گرفت مضبوط کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ یہ گرفتاری ایک ایسے فرضی کیس میں بنائی گئی جس میں حکومتی خزانے سے ایک روپیہ خرچ ہوا نہ ہی ایک انچ سرکاری اراضی دی گئی۔ جس کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کیاگیا توہ ایک بلیک لسٹڈ کمپنی تھی۔ نیب کی بدنیتی اور تعصب کا ثبوت ہے کہ شہبازشریف کو جاری تحقیقات کے دوران ہی گرفتار کرلیا گیا اور اس کیس میں ریفرنس بھی ابھی دائر نہیں ہوا تھا۔ مزید برآں بکتر بند گاڑی میں قائد حزب اختلاف اور عوامی نمائندگی کرنیوالی ایک قابل احترام شخصیت کو لاکر جس طرح توہین کی گئی وہ حکمرانوں کے انتقام کا واضح ثبوت ہے۔ یہ سلوک اس شخص کے ساتھ کیاجارہا ہے جس نے کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود
دن رات محنت، ایمانداری، خلوص نیت، قومی جذبے اور عوامی خدمت کے احساس کے ساتھ ریکارڈ رفتار اور بچت کے ساتھمنصوبے مکمل کئے۔ اس متحرک ترین وزیراعلی کی خدمات کا اعتراف ملک میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی کیاگیا اور ان کی مستعدی دنیا میں مثال بن کر ابھری۔ اس جانبدارانہ روئیے سے نیب کی ساکھ ختم ہوچکی ہے اور وہ سیاسی مقاصد کے حصول کا محض آلہ کار بن چکا ہے۔ مسلم لیگ (ن)ملک کی
سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس کا راستہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے نہیں روکا جاسکتا اور نہ ہی نوازشریف اور شہبازشریف کو عوام سے دور رکھنے کے مذموم عزائم پورے ہوسکیں گے۔ اجلاس نے وزیراعظم اور وزرا کی سیاسی مخالفین کو گرفتارکرنے کی کھلم کھلا دی جانے والی دھمکیوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ عمران خان اور ان کے وزراء نیب کے افسران اور خودساختہ ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ یہ سوال اٹھایاگیا کہ
نیب کی گرفتاریوں کی پیشگی اطلاع وزراء کو کون فراہم کررہا ہے اور ان گرفتاریوں کی تفصیل اور اعلانات وزرا ء کس قانون اور حیثیت میں دے رہے ہیں۔ نیب اس معاملے کی تحقیقات کرائے اور وزرا سے جواب طلبی کی جائے۔ ایک اور قرار داد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ملک میں بجلی، گیس، آٹا، چینی، دالوں، گھی، کھاد، سیمنٹ، اور دیگر اشیائکی قیمتوں میں ہوشربا تاریخی اور
بے رحمانہ اضافے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ نوازشریف اور شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام بالخصوص کمزور اور متوسط طبقات کو تمام تر معاشی دبا اور مشکلات کے باوجود جو ریلیف دیا تھا، موجودہ حکمرانوں نے اپنے دعووں کے مطابق غریبوں کو مزید گنجائش دینے کے بجائے وہ ریلیف بھی چھین لیا جو ہماری حکومت نے فراہم کیاتھا۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ عوام کی تکالیف کو مدنظررکھتے ہوئے
غریبوں کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کے بجائے حالیہ ظالمانہ اضافہ فی الفور واپس لیاجائے۔ ایک اور قرار داد میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور تقدیر بدل دینے والے منصوبے پر نظرثانی کے حکومت کے فیصلے پر گہری تشویش ظاہرکرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ چین جیسے آزمودہ کار بااعتماد اور سدابہار دوست کے ساتھ تعلقات میں احتیاط کا مظاہرہ کیاجائے۔
اجلاس چین کے صدر ژی جن پنگ کی بصیرت افروز ون بیلٹ ون روڈ وژن کی تائید وحمایت کرتے ہوئے پاکستان کے لئے ان کی فراخدلانہ سرمایہ کاری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ وزیراعظم اور ان کے وزرا کے بیانات سے سی پیک منصوبوں کے حوالے سے جو منفی بیانات دیے جا رہے ہیں وہ قطعی طور پر پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں۔ موجودہ حکومت اس معاملے کی نزاکت اورحساسیت کا ادراک کرتے ہوئے
چین کی اعلی قیادت کو تمام معاملات پر دانشمندی سے اعتماد میں لے تاکہ قومی مفاد کے تقاضوں کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔ ایک اور قرار داد میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کے دھمکی آمیز لہجے، سیاسی مخالفین، بیوروکریسی، کاروباری برادری، میڈیا اور دیگر طبقات کو دھکمیاں دینے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بغیر ثبوت اور شواہد کے الزام تراشی کا گھسا پٹا انداز قابل افسوس ہے۔
وزیراعظم کے منصب پر بیٹھ کر بھی عمران خان گلی محلے کے اوباشوں والا لہجہ اختیار کئے ہوئے ہیں جو کسی بھی مہذب معاشرے میں ناپسند کیاجاتا ہے اور جو وزارت عظمی کے منصب کے قطعی شایان شان نہیں۔ ان کی گزشتہ روز کی تقریر اپوزیشن لیڈر والی تھی۔ انہیں چاہئے کہ وہ وزیراعظم کی حیثیت سے ملکی معیشت کی بہتری، عوامی فلاح اور خوشحالی کے اپنے وعدوں پر عمل درآمد پر توجہ دیں۔