لاہور (سی پی پی ) مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کو نیب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا جس کے بعد انہیں نیب حوالات منتقل کر دیا گیا ہے۔ شہباز شریف کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر کے مطابق نیب کا قانون کہتا ہے کہ ریفرنس فائل کرنے سے قبل انکوائری اسٹیج اور انوسٹی گیشن اسٹیج میں نیب چئیرمین کسی بھی وقت کسی ملزم کو گرفتار کر سکتے ہیں۔ایسی گرفتاری کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے
ایک وجہ یہ ہے کہ تفتیش کرنی ہے اور معلومات حاصل کرنی ہیں ، اس کے لیے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ اگر نیب اس حتمی فیصلے پر پہنچ جائے کہ اب ہمارے پاس اتنی شہادت موجود ہے کہ ملزم کے خلاف جْرم ہمارے مطابق ثابت ہو گیا ہے تو ملزم کو گرفتار کر لیاجاتا ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نیب قانون کے سیکشن 10 کے مطابق کسی ملزم پر اگر کرپشن کے الزام ثابت ہو جائیں تو اس صورت میں چودہ سال قید کی سزا اور ساتھ جْرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔