اسلام آباد (آئی این پی) وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نے نہ صرف بلٹ پروف گاڑیاں خریدیں بلکہ چوبیس لاکھ کے کتے بھی اپنی سکیورٹی کے لئے خریدے،10ارب ڈالر ہر سال پاکستان سے منی لانڈرنگ ہوتی ہے ، سابق حکومت نے 450ارب آئی پی پیز کو دیئے جس کا آڈٹ نہیں ہوا، پیپلز پارٹی کے دور میں بجلی کا شارٹ فال پانچ ہزار میگا واٹ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں سب سے
زیادہ سات ہزار میگا واٹ ریکارڈ کیا گیا، انہوں نے ٹیکس چوروں کو کھلی چھوٹ دی ہم عوام کا پیسہ عوام پر لگائیں گے ۔منگل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کو جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت مواصلات مراد سعید نے کہا کہ وزیراعظم نے کہہ دیا کہ مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست بنانی ہے اس سے کسی کو کیا گلہ ہو سکتا ہے ، کوئی اعتراض کررہا ہے کہ وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی کیوں بنایا جارہا ہے قوم کو اچھی طرح یاد ہے کہ ان لوگوں نے اداروں کے ساتھ کیا کیا ہے باہر سے گورے کو بلا کر پی آئی اے اس کے حوالے کیا گیا جنہوں نے پی آئی اے کا جہاز چوری کیا۔ جب تھر میں بچے مر رہے تھے تو ہمارے وزیر اعظم سرکاری ہیلی کاپٹر پر سرکاری کھانا سرکاری محل لے کر گئے ، جب کلبھوشن کو گرفتار کیا گیا تو سجن جندال اس وقت ذاتی ملاقاتیں کر رہا تھا ، مراد سعید نے کہا کہ 10ارب ڈالر ہر سال پاکستان سے منی لانڈرنگ ہوتی ہے ، سابق حکومت نے 450ارب آئی پی پیز کو دیئے جس کا آڈٹ نہیں ہوا ، آج گردشی قرضے کا حجم 1100ارب سے بڑھ گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں بجلی کا شارٹ فال پانچ ہزار میگا واٹ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں سب سے زیادہ سات ہزار میگا واٹ ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ان کے دور میں لاکھوں ڈالر منی لانڈرنگ کی رپورٹ آئی۔ ماڈل ٹائون میں قوم کی بیٹیوںکو بالوں سے گھسیٹ کر گولیاں ماری گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اب سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ وزیراعظم ہائوس میں یونیورسٹی بنانے کی بات کیوں کی
جارہی ہے ان کے وزیراعظم نے نہ صرف بیس کروڑ کی بلٹ پروف گاڑیاں خریدیں بلکہ چوبیس لاکھ کے کتے اپنی سکیورٹی کے لئے خریدے۔ مراد سعید نے کہا کہ انہوں نے ٹیکس چوروں کو کھلی چھوٹ دی ہم عوام کا پیسہ عوام پر لگائیں گے ۔ ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 3.5ملین نئے ٹیکس گزاروںکو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے کام کیا جارہا ہے اسحاق ڈار نے خود کہا تھا کہ پاکستانیوں کا دو سو ارب ڈالر سوئس بنکوں میں پڑا ہوا۔ کابینہ کے پہلے اجلاس میں لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لئے ٹاسک فورس بنائی گئی۔ ہر اجلاس میں اس پر پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔