ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ،آئندہ چھ مہینوں میں کیا ہوسکتاہے؟،اسٹیٹ بینک نے تشویشناک پیش گوئی کردی

datetime 27  ستمبر‬‮  2018 |

کراچی (این این آئی) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بیرونی شعبے کا دباو، مالیاتی شعبے کی کمزوریاں، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاو آئندہ چھ مہینوں میں مالی استحکام پر خاصا اثر ڈال سکتا ہے،رواں سال2018 کی پہلی ششماہی کے دوران غیر فعال قرضوں اور مجموعی قرضوں کا تناسب کم ہو کر 7.9 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو 2008ء کی پہلی ششماہی کے بعد سے اس کی کم ترین سطح ہے۔تاہم بینکوں کی بعد از ٹیکس آمدنی (year to date) میں 14.7 فیصد کمی آئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے سال 2018ء کی پہلی ششماہی کے لیے بینکاری شعبے کا پہلا ششماہی کارکردگی جائزہ جاری کر دیا ہے۔ ششماہی کارکردگی جائزے میں بینکاری شعبے کی کارکردگی اور مضبوطی کے جامع جائزے کے ساتھ مالی شعبے کو درپیش اہم مسائل کو نمایاں کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بینکاری شعبے نے کافی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سال 2018ء کی پہلی ششماہی میں بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد (asset base) میں 4.7 فیصد توسیع (9.7 فیصد سال بسال) ہوئی۔ یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ اثاثوں کی نمو میں نجی شعبے کے قرضوں نے اہم کردار ادا کیا ہے، جن میں چینی، توانائی اور سیمنٹ کے شعبوں کے ساتھ افراد (یعنی sole proprietorships) کو اہم قرض گیروں (borrowers) کی حیثیت حاصل رہی۔ ڈپازٹس میں معمولی کمی ہوئی لیکن پھر بھی یہ بینکوں کے لیے فنڈز کا اہم ذریعہ رہے۔زیر تبصرہ ششماہی کے دوران شعبہ بینکاری کے مجموعی خاکہ خطر (risk profile) میں کفایت سرمایہ(capital adequacy) کی مضبوطی اور اثاثہ جاتی معیار بڑھنے سے بہتری آئی ہے۔ شرح کفایت سرمایہ (CAR) مزید بہتری کے بعد 15.9 فیصد تک پہنچ گیا جو 11.275 فیصد کی کم از کم مطلوبہ ضوابطی سطح سے کافی اوپر ہے۔ غیر فعال قرضوں اور مجموعی قرضوں کا تناسب کم ہو کر 7.9 فیصد تک پہنچ گیا ہے

جو 2008ء کی پہلی ششماہی کے بعد سے اس کی کم ترین سطح ہے۔تاہم بینکوں کی بعد از ٹیکس آمدنی (year to date) میں 14.7 فیصد کمی آئی ہے جس کی وجوہات میں غیر سودی آمدنی میں کمی، تموین (provision) کے یکبارگی اخراجات اور بلند انتظامی لاگت ہیں۔ رپورٹ میں 2018ء کی پہلی ششماہی میں معاشی و مالی حالات کے باارے میں توقعات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے اسٹیٹ بینک کے نظمی خطرے کے دوسرے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بیرونی شعبے کا دباو، مالیاتی شعبے کی کمزوریاں، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاو ممکنہ طور پر آئندہ چھ مہینوں میں مالی استحکام پر خاصا اثر ڈال سکتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…