مسلمان پیچھے نہیں ہٹتا،22کروڑ پاکستانی ،بیس کروڑ ہندوستانی اور کشمیری مسلمان مل کر اللہ اکبر کا نعرہ لگائیں گے تو بھارت کا کیا بنے گا؟ پرویز مشرف نے انتباہ کردیا

24  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(این این آئی) سابق صدر پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سرپرست اعلیٰ سید پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کچھ بھارتی وزراء4 اور آرمی چیف پاکستان کے حوالے سے انتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں،پاکستان کو ایک کمزور ملک کی طرح لیا جا رہا ہے، بھارتی حکام تباہ کن غلط فہمی کے شکار ہیں،مسلمان اللہ اکبر کہہ دے تو پیچھے نہیں ہٹتا۔ لاشوں کی بے حرمتی کے الزام کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔

پیر کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں سید پرویز مشرف نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف اور وزراء4 پاکستان کو ایک کمزور ملک سمجھتے ہوئے انتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات جاری کررہے ہیں۔ میں اپنے بیان کے ذریعے بھارت کی یہ غلط فہمی دور کرنا چاہتا ہوں۔اب زمانہ بدل گیا ہے، ہماری فوج پہلے والی نہیں رہی،اب افواج پاکستان ’’بیسٹ ان دی ورلڈ‘‘ہیں اور ان کے پاس وسیع تجربہ اور دلیری ہے۔موجودہ بھارتی آرمی چیف سے قبل بھی کچھ لوگ آئے تھے جو پاکستان کے خلاف بھڑکیں مارتے تھے،انہیں منہ کی کھانا پڑی تھی۔کارگل میں ہماری جوابی کاروائی سے بھارت بوکھلا گیا تھا اور بین الاقوامی طور پر آج بھی اس کا رونا روتا ہے۔ 2002میں انہوں نے ساری فوج پاکستان پر حملے کے لئے تیار کرلی تھی۔حتیٰ کہ بنگلہ دیش اورچین کی سرحدوں سے بھی فوج ہٹا لی تھی۔جواب میں ہم بھی تیار ہو گئے اور کھلے عام اعلان کردیا کہ اگر بھارت حملہ کرے گا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔دس ماہ تک یہ صورتحال رہی اور بالآخر بھارت پیچھے ہٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور بھارتی حکام کو یہ سمجھنا چاہئیے کہ 22کروڑ پاکستانی ،بیس کروڑ ہندوستانی اور کشمیری مسلمان مل کر اللہ اکبر کا نعرہ لگائیں تو بھارت کا کیا بنے گا۔مسلمان جب اللہ اکبر کا نعرہ لگا دیتا ہے تو پیچھے نہیں ہٹتا۔ہمارے پاس اتنی طاقت ہے کہ کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکیں۔بھارتی وزیراعظم ہندوراج پر یقین رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو

مار کر سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اب ان کی یہ ترکیب ناکام ہوگی کیونکہ بھارتی عوام بھی باشعور ہوچکے ہیں جو اس نظریئے پر یقین نہیں رکھتے۔انہوں نے ہلاک شدہ بھارتی فوجیوں کی لاشوں کی بے حرمتی کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجی تو ایسا کر سکتے ہیں مگر ہم مسلمان ایسا نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ ایسی خبریں لائن آف کنٹرول پر بیٹھے جوان اپنے مقاصد کے لئے پھیلاتے ہیں جس پر حکام بیانات دیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…