اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال ابتر ہے۔معیشت اور تجارتی کھاتوں کو سنگین دباؤ کا سامنا ہے۔ اقتصادی عدم توازن کو درست نہ کیا گیا تو معاشی ترقی خطرے میں پڑ سکتی ہے اور ملک میں طویل مدتی پائیدارترقی کے امکانات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی (ایس ڈی پی آی) اور بییکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی (بی این یو) کی اشتراک سے ملک کی اقتصادی صورتحال پر
قومی مباحثہ سے ماہرین نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو کم کرنے کے لئے حکومت کو غیر ضروری درآمدات کو کم کرنے کے علاوہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری اورزیادہ ترسیلاتِ زر کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ۔ اس موقع پر سابق وزیر و سینئر رہنما مسلم لیگ ن سرتاج عزیز نے کہا کہ درمیانی مدت میں حکومت اُن ترقیاتی شعبوں کی نشاندہی کرے جس میں پائیدار ترقی کے لیے لیبر اور ٹیکنالوجی کا استعمال ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غربت اور سماجی شعبے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی مدد سے غریبوں کے لئے سوشل سیفٹی نیٹ کو بڑھانے کے لئے اقدامات کرنا چاہئے۔ حکومت کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ مختصر مددتی اقداماترقی کی شرح کو متاثر نہ کریں۔ انہوں نے حکومت کو پانی کی شعبے کے خطرات کے پیش نظر پاکستان کی پہلی پانی کی پالیسی کو نافذ کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر حفیظ اے پاشا، سابق وزیر خزانہ اور پروفیسر بی این یونے کہا کہ ہماری آمدن کافی محدود اور ترقیاتی اخراجات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں وفاقی حکومت کے کل محصولات میں اوسطاً کمی آئی ہے، اگرچہ ایف بی آر کے اہداف بڑے پیمانے پر غیر ٹیکس آمدن ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ آمدنی کے تخمینوں کے لیے اعلی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔انہوں نے تجویز کیا کہ حکومت مختصر مدت میں ٹیکس چھوٹ کی حد کم کر آ ٹھ لاکھ تک لے آئے ،
جبکہ شرح ٹیرف کو 30 فیصد سے 25 فیصد سے لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کو آزاد کر دے جبکہ درآمدات پرمحا صل کم کرے ۔ ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لئے ہنگامی اقدامات کریں،یہ کہ شہریوں اور رجسٹرڈ کمپنیوں کی طرف سے سالانہ ٹیکس میزانیہ جمع کروانہ لازمی کرار دیا جائے ۔ انہوں نے تجویزدی کہ حکومتی سطح پر انتظامی ڈھانچہ کا جائزہ لیا جائے تاکہ اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پی ایس ڈی پی میں پانی، بجلی کی تقسیم او سی پیک پر سنجیدگی سے عمل درامد کرنا چاہیے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ معیشت ایسا موضوع ہے جو پاکستان میں سیاست کی نظر ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں طویل مدتی پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اپنی پالیسوں کا حقا ئق پر مبنی جائزہ لے اور ترقیاتی اخراجات پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پالیسی کے مسائل پر حکومت کو آزاد مشورہ فراہم کرنا ہے.پاکستان کے سابق گورنر اسٹیٹ بینک او ر بییکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی (بی این یو) کے واِس چانسلر شاہدکاردرا نے کہا کہ موجودہ پاکستانی معیشت کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے اور تجارتی خسارے کے سنگین چیلنجوں کا سامنا کررہی ہے،
جو غیر معمولی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرِمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد سے کم سطح پر ہیں اور مسلسل دباؤ کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ جوانٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آی ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ پاکستانی معیشت کے مستقبل کے تناظر میں اس طرح کے مباحسے نا گزیر ہو گئے ہیں۔ نئی حکومت مالی پالیسی میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کرنے جا ری ہے ۔ اس موقع پر حکومت کو حقا ئق پر مبنی تجاویز فراہم کرنا انتہائی اہم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی نظام میں پایئداری اور استحکام کے لیے ٹیکس کی پالیسی کو بہتر بنانے، توانائی کے شعبے اور قومی اداروں کو کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔