اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی جعلی ہونے کا معلوم تھا مگر اس کے باوجود اوچھی حرکت نہیں کی بلکہ میدان میں مقابلہ کر کے جیتا، اپنی انتخابی کمپین کے دوران تقاریر میں شاہد خاقان عباسی کو سراہتا رہا مگر انہوں نے شکست کھانے کے باوجود اوچھی حرکتیں شروع کر دی ہیں، وقت گزرنے کے بعد اور 12ہزار کی لیڈ سے شکست کے باوجود
دوبارہ گنتی کی درخواست چھوٹی حرکت ہے، آج صداقت عباسی سرٹیفائیڈ ایم این اے بن گیا، این اے 57مری سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ہرانے والے ایم این اے صداقت عباسی نے شاہد خاقان عباسی کو شرمندہ کر کے رکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق این اے 57مری سے مسلم لیگ ن کے امیدوار اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ان کے آبائی حلقے سے ہرانے والے پی ٹی آئی کے صداقت علی عباسی نے شاہد خاقان عباسی کی آر او کی عدالت میں دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اپنا ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے شاہد خاقان عباسی کی دوبارہ درخواست کو اوچھی حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2013میں الیکشن ہارنے کے بعد میں نے اپنی شکست کھلے دل سے تسلیم کی تھی۔ میں نے اپنی انتخابی کمپین کے دوران روایات کے مطابق اپنے مد مقابل کو سراہا تاہم الیکشن ہارنے کے بعد شاہد خاقان عباسی اوچھی حرکتوں پر اتر آئے اور قانون کے مطابق 10ہزار تک لیـڈ پر دوبارہ گنتی کی درخواست دی جا سکتی ہے اور میری شاہد خاقان عباسی پر 12ہزار سے زائد ووٹوں کی لیڈ ہے اور انہوں نے پھر بھی تین دن گزرنے کے بعد دوبارہ گنتی کی درخواست دی جو کہ آر او کی عدالت میں مسترد کر دی گئی ہے کیونکہ آر او کے پاس اس کا اختیار نہیں تھا۔ صداقت عباسی کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم تھا کہ شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی جعلی ہیں
اور ٹمپرڈ شدہ ہیں اس کے باوجود میں نے چھوٹی حرکت اور اوچھی حرکت سے گریز کیا اور میری خواہش تھی کہ میدان میں مقابلہ کیا جائے ۔ میں شکر گزار ہوں کہ پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز نے مجھے ووٹ دیکر کامیاب کیا ، میں نے علاقائی روایات کو قائم رکھتے ہوئے مقابلہ کیا ہے۔ اس موقع پر صداقت عباسی نے شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی اپنی شکست تسلیم کریں
اور اپوزیشن کا کردار ادا کریں، ہم مرکز میں بھی حکومت بنانے جا رہے ہیں اور پنجاب میں بھی ہماری حکومت ہو گی۔ جیسے ہم نے مثبت تنقید کے ذریعے اپوزیشن کا کردار ادا کیا آپ بھی مثبت تنقید کریں اور اپوزیشن کا کردار ادا کریں۔ ہم نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے حلقے کے عوام کیلئے یونیورسٹی کا مطالبہ کیا، ہم نے ہسپتال مانگا اور پانی مانگتے رہے ۔ آپ بھی اپوزیشن میں رہتے ہوئے عوامی مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کریں۔