اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کے دریاؤں میں ہر سال 145 ملین ایکڑ پانی آتا ہے جس میں سے صرف 14 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے جبکہ بقیہ پانی سمندر کی نذر ہو جاتا ہے۔ آبی وسائل کے تحقیق کار نعیم سلہری نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ دریاؤں کا پانی ضائع ہونے سے پاکستانی معیشت کو سالانہ 25 ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے چھوٹے بڑے ڈیمز کی تعمیر سے نہ صرف نقصانات پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ اس سے سستی بجلی پیدا کرکے
مستقبل کی توانائی کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق 2010ء سے 2040ء کے دوران دنیا میں بجلی کے استعمال میں 56 فیصد اضافہ متوقع ہے جس کے تناظر میں آبی وسائل سے سستی بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں عالمی میعار کے 150 درمیانے اور بڑے ڈیمز کے باوجود سالانہ 130 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔