اسلام آباد(آئی این پی) ایف پی سی سی آئی کے چئیرمین کوآردینیشن ملک سہیل نے کہا ہے کہ روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر ملکی معیشت کیلئے بڑا خطرہ بن گئی ہے۔عوام مہنگائی کے سیلاب میں ڈوب رہے ہیں مگر ارباب اختیار چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ کھلی منڈی میں ڈالر ایک سو پچیس روپے کا ہو گیا ہے ۔ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ کے سبب اسکے بیچنے والے کم اور خریدار بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے اسکی طلب بڑھ رہی ہے جبکہ مرکزی بینک خاموش تماشائی بنا ہوا ہے جو بے رحمی ہے۔
ملک سہیل حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ کھلی منڈی سے ڈالر کے غائب ہونے سے بیرون ملک جانے والے پریشانی میں مبتلاء ہو گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ دسمبر2017 سے اب تک ڈالر کی قدر میں سترہ روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے جو پالیسی سازوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈالر کی اڑان نے سی پیک سمیت تمام ترقیاتی منصوبوں اور پیداواری لاگت بڑھا دی ہے، عوام کی کم توڑ دی ہے جبکہ غیر ملکی قرضوں میں چھ سو ارب سے زیادہ کا اضافہ ہو گیا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو غیر ملکی قرضوں میں بیٹھے بٹھائے ایک کھرب سے زیادہ کا اضافہ ہو جائے گا۔جب تک مرکزی بینک منڈی میں معنیٰ خیز مداخلت نہیں کرتا ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا۔ ڈالر کے کھلی منڈی کے ریٹ اور انٹر بینک ریٹ میں بڑھتا ہوا فرق ہنڈی اور حوالے کے کاروبار کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے جس کا حل اس فرق کو کم کرنے بینکنگ کے شعبہ میں اصلاحات ہے ورنہ ترسیلات کا حجم کم ہو جائے گا جس سے ملک کے مسائل میں مزید اضافہ ہو گا۔ملک سہیل نے کہا کہ ہنڈی کے زریعے رقوم کی ترسیل بینکنگ کے زریعے رقوم کی ترسیل سے زیادہ پر کشش ہوتی جا رہی ہے ہے جو ملکی ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے ۔برامدات اور سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ سے ترسیلات کو توجہ دینے کی ضرورت ہے جسکے لئے مین پاور ایکسپورٹ کو بڑھانا ہو گا جسے مسلسل نطر انداز کیا جا رہا ہے۔