اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی روپے کی قدر میں مزید آئندہ چند مہینوں میں کمی، ڈالر 140روپے اور اماراتی درہم 19.38روپے کا ہو جائیگا، معاشی ماہرین نے تشویشناک خبر سنا دی۔ اورینٹ ایکسچینج کے سی ای او راجیورائے پنچولیا کے مطابق مالی سال 2018-19میں پاکستانی روپے کی قدر میں مزید 10سے15فیصدکمی کا امکان ہے۔ اس کی وجوہات بیان کرتے ہوئے راجیو رائے پنچولیا
کا کہنا تھاکہ پاکستانی بینک آئی ایم ایف لون کی قسط ادا کرنے کیلئے چین سے امریکی ڈالرز قرض لے رہا ہے، ایف ای ڈی انٹرسٹ ریٹ بڑھنے سےدیگر ایشیائی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ڈالر کی گردش متاثرہو رہی ہےجبکہ سود کی برھتی شرح اور مہنگائی بھی معیشت کو متاثر کر رہی ہیں لہٰذامکان ہے کہ 2020تک ایک ڈالر140اور اماراتی درہم 38.16پاکستانی روپے تک پہنچ جائے۔عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈی کے مطابق 2019میں ڈالر 125روپے جبکہ اماراتی درہم 34.1تک جانے کا امکان ہے، موڈی کے مطابق رآمدات کی طلب کم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی جانب سے روپے کی قدر میںمزید کمی کی جائے گی۔ کرنسی کی بین الاقوامی مارکیٹ کے ایک اور بڑے نام ایکسپریس منی کے سی ای او اوسدھیش گریاں کے مطابق پاکستانی اور بھارتی روپے کی قدر عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باعث کم ہورہی ہیں جس سے ان ممالک کے درآمدی بل بڑھ جائینگے اور دونوں ممالک کی کرنسی پر دبائو پڑیگا۔سدھیش 2019میں پاکستانی روپے کی قدر میں مزید 10سے 15فیصد کمی کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق 2020تک ایک ڈالر140اور اماراتی درہم 38.16پاکستانی روپے تک پہنچ جائیگا۔واضح رہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے جو کہ 25جولائی کو منعقد کئے جائینگے جبکہ آج پاکستان میں انتخابات کیلئے نگران وزیراعظم کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ انتخابات کے بعد نئی حکومت کو مہنگائی اور ڈالرز کی کمی کے ساتھ پاکستانی روپے کی بے قدری کے باعث شدید معاشی و اقتصادی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔