اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف4 ارب90کروڑ ڈالر کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرنے پر حکومت نے نیب کی22اعلیٰ افسران کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا ،سیکرٹری سٹیبلشمنٹ کا چیئرمین نیب کے نام خط، افسران کو تعیناتی اور ان کی تعلیمی اسناد کا بغور جائزہ لینے والی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت۔ تفصیلات کے مطابق
سیکرٹری سٹیبلشمنٹ کی جانب سے چیئرمین نیب کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں نیب کے 22افسران کو ان کی تعیناتی اور تعلیمی اسناد کا بغور جائزہ لینے والی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جس پر چیئرمین نیب نے نیب کے ان 22افسران کو ہدایات کی ہے کہ و ہ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں اور متعلقہ حکام کو اپنی وضاحت پیش کریں ۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف4 ارب90کروڑ ڈالر کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرنے پر حکومت نے نیب کی22اعلیٰ افسران کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جن میں4ڈائریکٹر جنرل،سات ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جبکہ9ڈائریکٹرزشامل ہیں۔ واضح رہے کہ مت نے ان افسران کو فارغ کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے گزشتہ سال دئیے گئے فیصلہ کو بنیاد بنایا ہے۔ سیکرٹری سٹیبلشمنٹ کی جانب سے چیئرمین نیب کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں نیب کے 22افسران کو ان کی تعیناتی اور تعلیمی اسناد کا بغور جائزہ لینے والی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جس پر چیئرمین نیب نے نیب کے ان 22افسران کو ہدایات کی ہے کہ و ہ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں اور متعلقہ حکام کو اپنی وضاحت پیش کریں ۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف
کیخلاف4 ارب90کروڑ ڈالر کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرنے پر حکومت نے نیب کی22اعلیٰ افسران کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جن میں4ڈائریکٹر جنرل،سات ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جبکہ9ڈائریکٹرزشامل ہیں۔ واضح رہے کہ مت نے ان افسران کو فارغ کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے گزشتہ سال دئیے گئے فیصلہ کو بنیاد بنایا ہے۔