عمران خان انٹرویو کے دوران فوزیہ قصوری پرتنقید کے بعدفوزیہ قصوری نے بھی تگڑا جواب دیدیا،35پنکچر کا سورس کون تھا؟دھماکہ خیز اعلان

3  اپریل‬‮  2018

لاہور(نیوزڈیسک)عمران خان انٹرویو کے دوران فوزیہ قصوری پرتنقید کے بعدفوزیہ قصوری نے بھی تگڑا جواب دیدیا،35پنکچر کا سورس کون تھا؟دھماکہ خیز اعلان، تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی اہم رہنما فوزیہ قصوری نے عمران خان کے ایک انٹرویو کے دوران خود پر الزامات کے بعد اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ عمران خان نے مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور یہ میرے پر پرسنل اٹیک ہیں،

عمران خان کے الزامات کا سورس وہی ہے جو پینتیس پنکچر کا تھا میں اس کا جواب ضرور دوں گی اور سچ سامنے آئے گا،اس سے قبل بھی فوزیہ قصوری نے کہا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے مجھے ماں کا خطاب دیا اور میرا ضمیر اس بات کی اجازت نہیں دیتاکہ میں خود کو ماں کا خطاب دینے والے بچوں سے جھوٹ بولوں کہ نیا پاکستان بن رہاہے، تحریک انصاف کی اہم رہنما فوزیہ قصوری کھل کر بول پڑیں، فوزیہ قصوری کا کہنا ہے کہ انہیں عمران خان نے لکھ کر دیا تھا کہ وہ سینیٹ کی امیدوار ہوں گی ،وہ خط اب بھی ان کے پاس موجود ہے اور اگر ان کی کردار کشی کی کوشش کی گئی تو ان کے پاس کہنے کو اور بھی بہت کچھ ہے۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی اہم رہنما فوزیہ قصوری نے کہا ہے کہ کوئی نیا پاکستان نہیں بن رہا، مجھے خود کوئی نیا پاکستان بنتا نظر نہیں آرہا، جو فصلی بٹیرے تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں ان کو ووٹرز ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ یہ پہلے ہی مسترد کئے جانے والے لوگ ہیں دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رہنما فوزیہ قصوری نے اخبار میں اپنے چھپنے والے مضمون میں کہا کہ تحریک انصاف اپنا انقلابی نظریہ بھلا بیٹھی ہے، فوزیہ قصوری نے مضمون میں مزید لکھا کہ تحریک انصاف اب اپنے سیاسی نظریے کے مخالف راستے پر گامزن ہے۔ فوزیہ قصوری نے ایک اخباری مضمون میں لکھا کہ 2011ء میں تحریک انصاف ایک انقلابی نظریے کے ساتھ سڑکوں پر نکلی

لیکن کچھ ناقابل بیان واقعات رونما ہوئے اور اپنے سیاسی نظریے کے مخالف راستے پر چل نکلی۔ فوزیہ قصوری نے کہا کہ آج ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے مقابلے میں تحریک انصاف کی بقاء کو زیادہ سنگین خطرات لاحق ہیں کیوں کہ اس کا مستقبل ایک شخص کی قسمت سے جڑا ہوا ہے۔ اپنے مضمون میں فوزیہ قصوری نے لکھا کہ شاید مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کی قیادت برقرار رہے کیوں کہ وہاں موروثی سیاست ہے، تحریک انصاف میں جمہوریت یا کوئی نظام نہیں جو اس کے جلد خاتمے کی وجہ بن سکتا ہے۔ فوزیہ قصوری نے لکھا کہ پارٹی کے حامیوں نے اس لیے ہماری حمایت کی کیوں کہ پارٹی چیئرمین نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کو شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کی طرح ادارہ بنائیں گے،

جب الیکٹوریٹ نے خیال کیا کہ پی ٹی آئی غریب اور متوسط طبقے کی جماعت ہے تو ہم نے دیگر سیاسی جماعتوں سے مفاد پرستوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا شروع کردیا۔ تحریک انصاف کی خاتون رہنما فوزیہ قصوری نے کہا کہ قیادت یہ سمجھ بیٹھی تھی کہ 2013ء کے انتخابات میں کامیابی کے لیے یہ سیاست دان ضروری ہیں لیکن اندرونی اختلافات کی وجہ سے پارٹی 2013ء کے انتخابات ہار گئی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ تحریک انصاف کو ایک ادارہ بنانے میں ناکامی نے ملک بھر میں کارکنوں کو بد دل کیا، پنجاب میں پیپلز پارٹی اور سندھ میں ایم کیوایم کے خلا کو پر کرنے میں ناکامی نے معاملات مزید خراب کیے۔فوزیہ قصوری نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک ایسی قیادت جس کی زیادہ تر سیاسی حکمت عملی کا دارومدار عدلیہ پر ہے،

اس نے اپنی پارٹی کے آئین کو مکمل نظرانداز کیا۔ پارٹی ٹکٹ کی فراہمی سے پارٹی پوزیشنز تک ہر چیز کا فیصلہ فرد واحد کرتا ہے اور اس کے لیے مرکزی مجلس عاملہ کو ربڑ سٹیمپ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ بنی گالہ کے ان دربانوں کی جانب عمران خان کا جھکاؤ کسی بھی طرح پارٹی کے مفاد میں نہیں۔ عمران خان کو اب سمجھنا ہوگا کہ ان ارب پتی افراد نے فراہمی انصاف کے لیے کھڑی کی گئی ہماری تحریک کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے اپنے مضمون میں مزید لکھا کہ سب سے اہم بات یہ کہ ہم کون ہوتے ہیں کہ ووٹرز کو اس بات پر راضی کریں کہ وہ تحریک انصاف کے ایجنڈے کو اپنائے جب کہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ بے ہنگم ہجوم کی طرح سیاسی مخالفین کی کردار کشی کریں،

ہمیں ایک ادارہ بنانا تھا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ تحریک انصاف اب ایک شخصیت کے گرد موجود گروہ ہے۔دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی منزہ حسن نے کہا ہے کہ فوزیہ قصوری نے تین سال قبل خیبر پختوانخواہ سے سینیٹر کی ٹکٹ کا مطالبہ کیا تھاتاہم خیبر پختوانخواہ کی رہائشی نہ ہونے پر انہیں ٹکٹ دینے سے معذرت کر لی گئی تھی۔فوزیہ قصوری کے مضمون پر اپنے رد عمل میں منزہ حسن نے کہا کہ 126روز کے دھرنے اور پانامہ کیس میں کرپشن کے خلاف مہم کے کڑے دنوں میں فوزیہ قصوری کہیں دکھائی نہیں دیں۔ تحریک انصاف منصفانہ اور شفافیت پر یقین رکھنے والی جماعت ہے۔ تحریک انصاف اپنے کارکنان اور حمایتیوں کی قدر کرتی ہے اور قابلیت پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کرتی۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی اہم خاتون رہنما فوزیہ قصوری کے پارٹی قیادت سے اختلافات اور ان کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد پہلی بار تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی کھل کر بول پڑے ،نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنہوں نے کبھی یونین کونسل کا الیکشن نہیں لڑا، وہ پارٹی نظرئیے کی بات کر رہے ہیں؟ ، فوزیہ قصوری کے مطابق مجھے سیٹ نہیں ملی تو پارٹی میں میریٹ نہیں؟فوزیہ قصوری کے الزامات پر کہ پیپلزپارٹی کے لوگوں کو کیوں شامل کیاگیا اور پارٹی اب نظریاتی نہیں رہی اور عمران خان پارٹی کو اپنی مرضی سے چلا رہے ہیں پر عمران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے فوزیہ قصوری کے ردعمل پر بہت تکلیف ہوئی ہے کیونکہ فوزیہ قصوری نے پارٹی کے لئے بہت کام کیا ہے

اور وہ کام زیادہ تر2013تک ہے اس کے بعد انہوں نے کچھ خاص نہیں کیا،عمران خان نے کہا کہ پارٹی کی ابتداء میں میرے ساتھ صرف بیس لوگ تھے کوئی میرے ساتھ تھا ہی نہیں، چھوٹی سی پارٹی تھی ، جو الیکٹ ہونے والے لوگ تھے وہ تو ہماری پارٹی میں شمولیت ہی نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ یونین کونسلر تک تحریک انصاف میں شامل ہونا نہیں پسند کرتے تھے، ہم اس وقت کوشش کررہے تھے ،میں نے ایک حلقہ بنایا ہوا ہے میں الیکٹ ایبل نہیں تھا میں نے خود کو الیکٹ ایبل بنایا، جنہوں نے کبھی یونین کونسل کا الیکشن نہیں لڑا اور وہ نظریئے کی باتیں کررہے ہیں ،2013میں ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن تھے جس میں فوزیہ کو دوہری شہریت کی وجہ سے نااہل قرار دیاگیا فوزیہ سمجھتی تھیں کہ عمران خان پارٹی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کردیں

اور فوزیہ قصوری کو اہل قراردیں، فوزیہ قصوری نے 2013میں بھی ٹی وی پر آکر بہت شور مچایا تھا لیکن میں نے اس وقت کوئی ایکشن نہیں لیا مجھے ایکشن لینا چاہئے تھا۔کسی کو اجازت نہیں ہونا چاہئے کہ پارٹی کے مسئلے ٹی وی پر لے کر جائے ، انہوں نے کہاکہ فوزیہ قصوری نے پھر مجھ سے سینٹ کے الیکشن کی سیٹ کے لئے اپلائی کردیا، وہ سیٹ خیبرپختونخوا کی سیٹ تھی وہاں کے ممبرز نے کہہ دیا تھا کہ ہم ووٹ نہیں دیں گے باہر کے امیدوار کو جس کی وجہ سے فوزیہ قصوری کا نام مسترد ہوا، فوزیہ قصوری زیادہ تر امریکہ میں ہوتی ہیں ، اسلام آباد دھرنے سمیت سخت وقت جب بھی آئے فوزیہ قصوری کہیں بھی نہیں تھیں، عمران خان نے کہا کہ فوزیہ قصوری کے لگتاہے ن لیگ کے ساتھ رابطے ہیں،

انہوں نے انکشاف کیا کہ 1997ء میں ہماری پارٹی صرف پانچ مہینے کی تھی اور ہمیں ن لیگ نے سیٹیں آفر کیں لیکن ہم نے انکارکردیا، یہ نظریہ ہوتاہے۔ہم نے اس کے بعد الیکشن میں صرف ایک سیٹ جیتی ہم نے نقصان اٹھایا لیکن نظریئے کے خلاف کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ فوزیہ قصوری اگر ٹی وی پر نہ جاتیں تو میں ان کو بلاتا اور ان کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتا لیکن اگر کوئی دھمکی دیتاہے کہ اگر مجھے سینٹ کی نشست نہیں دی گئی تو میں ن لیگ میں شامل ہوجاؤں گی، عمران خان نے اس سوال پر کہ فوزیہ قصوری کے لئے تحریک انصاف کے دروازے بند ہوچکے ہیں؟ عمران خان نے کہا کہ فوزیہ قصوری نے ٹی وی پر آکر اور الزامات عائد کرکے خود اپنے لئے دروازے بند کرلئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ کوئی پارٹی کسی رکن کو یہ اجازت نہیں دے سکتی کہ آپ میڈیا پر آکر وہ باتیں اپنی قیادت کے بارے میں کہیں جو کہ مخالفین کہہ رہے ہیں یہ کوئی بھی نہیں برداشت کرسکتا۔

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…