پراپرٹی میں انویسٹ کرنیوالوں کی سختی آگئی، پلاٹوں کا بھی ڈیٹا اکٹھا کر لیا گیا،یہ کام نہ کرنے والے مالکان اپنے پلاٹ کی رجسٹری/ٹرانسفر نہیں کروا سکیں گےبڑی پابندی عائد کر دی گئی

28  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایکسائز حکام نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں 16ہزار خالی پلاٹوں کی اسیسمنٹ کا کام مکمل کر لیا ہے جس کے بعد خالی پلاٹوں کے مالکان سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کیلئے نوٹس ارسال کر کے ٹیکس ریکوری کا عمل شروع کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں تمام ہائوسنگ سوسائٹیوں کی انتظامیہ سے خالی پلاٹوں کے مالکان کی ملکیت مانگ لی ہے تاکہ پلاٹ مالکان سے

ٹیکس وصول کیا جا سکے اور اس حوالے سے ڈائریکٹر ایکسائز رائو شکیل الرحمان نے ای ٹی او ایکسائز انٹرٹینمنٹ عرفان غوری پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دے کر ریکوری کا ٹاسک دے دی ہے اور ایکسائز ٹیم سے ہفتہ وار رپورٹ لی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے فنانس ایکٹ 2016کے تخت خالی پلاٹوں پر بھی پراپرٹی ٹیکس عائد کر دیا گیا جس کے بعد لاہور بھر میں خالی پلاٹوں کا سروے کیا گیا لیکن کس نے اپنے خالی پلاٹ کا ٹیکس جمع نہ کرایا، جس کے بعد ایکسائز انتظامیہ کی جانب سے کئی پلاٹوں کے مالکان کو نوٹس جاری کئے لیکن بعد ازاں خاموشی اختیار کر لی گئی، ذرائع کے مطابق فنانس ایکٹ کے تحت صوبائی دارالحکومت کے اے کیٹیگری میں آنے والے علاقوں کے 5مرلہ خالی پلاٹ پر ٹیکس عائد کیا گیا جبکہ بی کیٹیگری میں آنے والے علاقوں کے خالی پلاٹس پر ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، ذرائع کے مطابق اے کیٹیگری کے علاقوں میں آنے والے 1کنال کے خالی پلاٹ پر 6900روپے ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔ 10مرلہ کے خالی پلات پر 3450روپے اور 5مرلی کے پلاٹ پر 1275روپے ٹیکس عائد کیا گیا، اسی طرح کمرشل علاقے میں آنے والے 8مرلہ کے خالی پلاٹ پر 14ہزار 400روپے ٹیکس لاگو کیا گیا ہے، 4مرلہ کمرشل پلاٹ پر 7200روپے اور 2مرلہ کمرشل پلات پر 3600روپے ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بی کیٹگری میں آنے

والے 1کنال کے خالی پلات پر 5100روپے اور 10مرلی کے خالی پلاٹ پر 2550روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایکسائز حکام کی جان سے خالی پلاٹوں کے مالکان سے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے کیلئے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس پر سنجیدگی سے کام کیا جائے اور باقاعدہ ٹاسک دے کر ہفتہ وار رپورٹ لی جائے تاکہ 30جون سے قبل زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصولی کی جا سکے،

ذرائع کے مطابق ایکسائز حکام نے تمام ہائوسنگ سوسائٹیوں کی انتظامیہ سے ازخود رابطے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان سے مل کر خالی پلاٹس کے مالکان کی ملکیت لی جائے گی اس طرح ایل ڈی اے اور بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی اور ان سے بھی ریکارڈ لیا جائے گا جس کے بعد ٹیکس ادا نہ کرنے والے پلاٹس مالکان سے جرمانہ کے ساتھ ٹیکس وصول کیاجائے گا

اور پلاٹ فروخت کرنے کی صورت میں ایکسائز سے این او سی لینا لازمی قرار دیا ہے جبکہ اس حوالے سے ڈائریکٹر ایکسائز رائو شکیل الرحمان نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شہریوں کی سہولت کیلئے ایکسائز آفس سہولت سینٹر قائم کیا گیا ہے شہری پلاٹ کا نمبر بتا کر چالان فارم وصول کر سکتے ہیں اور جو شہری اپنے پلاٹ کا ٹیکس ادا نہیں کریں گےپلاٹ کی رجسٹری /ٹرانسفر پر پابندی عائد کر دی جائے گی اور جرمانے میں ہر ماہ ایک فیصد اضافہ کر دیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…