منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

پراپرٹی میں انویسٹ کرنیوالوں کی سختی آگئی، پلاٹوں کا بھی ڈیٹا اکٹھا کر لیا گیا،یہ کام نہ کرنے والے مالکان اپنے پلاٹ کی رجسٹری/ٹرانسفر نہیں کروا سکیں گےبڑی پابندی عائد کر دی گئی

datetime 28  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایکسائز حکام نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں 16ہزار خالی پلاٹوں کی اسیسمنٹ کا کام مکمل کر لیا ہے جس کے بعد خالی پلاٹوں کے مالکان سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کیلئے نوٹس ارسال کر کے ٹیکس ریکوری کا عمل شروع کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں تمام ہائوسنگ سوسائٹیوں کی انتظامیہ سے خالی پلاٹوں کے مالکان کی ملکیت مانگ لی ہے تاکہ پلاٹ مالکان سے

ٹیکس وصول کیا جا سکے اور اس حوالے سے ڈائریکٹر ایکسائز رائو شکیل الرحمان نے ای ٹی او ایکسائز انٹرٹینمنٹ عرفان غوری پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دے کر ریکوری کا ٹاسک دے دی ہے اور ایکسائز ٹیم سے ہفتہ وار رپورٹ لی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے فنانس ایکٹ 2016کے تخت خالی پلاٹوں پر بھی پراپرٹی ٹیکس عائد کر دیا گیا جس کے بعد لاہور بھر میں خالی پلاٹوں کا سروے کیا گیا لیکن کس نے اپنے خالی پلاٹ کا ٹیکس جمع نہ کرایا، جس کے بعد ایکسائز انتظامیہ کی جانب سے کئی پلاٹوں کے مالکان کو نوٹس جاری کئے لیکن بعد ازاں خاموشی اختیار کر لی گئی، ذرائع کے مطابق فنانس ایکٹ کے تحت صوبائی دارالحکومت کے اے کیٹیگری میں آنے والے علاقوں کے 5مرلہ خالی پلاٹ پر ٹیکس عائد کیا گیا جبکہ بی کیٹیگری میں آنے والے علاقوں کے خالی پلاٹس پر ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، ذرائع کے مطابق اے کیٹیگری کے علاقوں میں آنے والے 1کنال کے خالی پلاٹ پر 6900روپے ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔ 10مرلہ کے خالی پلات پر 3450روپے اور 5مرلی کے پلاٹ پر 1275روپے ٹیکس عائد کیا گیا، اسی طرح کمرشل علاقے میں آنے والے 8مرلہ کے خالی پلاٹ پر 14ہزار 400روپے ٹیکس لاگو کیا گیا ہے، 4مرلہ کمرشل پلاٹ پر 7200روپے اور 2مرلہ کمرشل پلات پر 3600روپے ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بی کیٹگری میں آنے

والے 1کنال کے خالی پلات پر 5100روپے اور 10مرلی کے خالی پلاٹ پر 2550روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایکسائز حکام کی جان سے خالی پلاٹوں کے مالکان سے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے کیلئے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس پر سنجیدگی سے کام کیا جائے اور باقاعدہ ٹاسک دے کر ہفتہ وار رپورٹ لی جائے تاکہ 30جون سے قبل زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصولی کی جا سکے،

ذرائع کے مطابق ایکسائز حکام نے تمام ہائوسنگ سوسائٹیوں کی انتظامیہ سے ازخود رابطے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان سے مل کر خالی پلاٹس کے مالکان کی ملکیت لی جائے گی اس طرح ایل ڈی اے اور بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی اور ان سے بھی ریکارڈ لیا جائے گا جس کے بعد ٹیکس ادا نہ کرنے والے پلاٹس مالکان سے جرمانہ کے ساتھ ٹیکس وصول کیاجائے گا

اور پلاٹ فروخت کرنے کی صورت میں ایکسائز سے این او سی لینا لازمی قرار دیا ہے جبکہ اس حوالے سے ڈائریکٹر ایکسائز رائو شکیل الرحمان نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شہریوں کی سہولت کیلئے ایکسائز آفس سہولت سینٹر قائم کیا گیا ہے شہری پلاٹ کا نمبر بتا کر چالان فارم وصول کر سکتے ہیں اور جو شہری اپنے پلاٹ کا ٹیکس ادا نہیں کریں گےپلاٹ کی رجسٹری /ٹرانسفر پر پابندی عائد کر دی جائے گی اور جرمانے میں ہر ماہ ایک فیصد اضافہ کر دیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…