لاہور(این این آئی) آبی ماہرین نے آنے والے سالوں میں پانی کی قلت پر اپنی شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے بڑے ڈیمز بنانے کے ساتھ بھارت کو آبی جارحیت سے نہ روکا گیا تو انتہائی گھمبیر صورتحال پیدا ہو سکتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں
پانی کا بہاؤ 145ملین ایکڑ فٹ ہے جس میں سے صرف دس فیصد ذخیرہ کیا جارہا ہے ،پاکستان پانی کی قلت کے حوالے سے پندرہویں نمبر پر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 30سال سے کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا جس کہ وجہ سے ہر سال بارشوں اور گلےئشئر کا پانی ضائع ہوجاتا ہے جس کہ وجہ سے ہمیں ہر سال 500ار ب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تربیلا ، منگلا ڈیم اورچشمہ میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کم ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نئے ڈیمز بننے سے ہم پانی ذخیرہ کرسکتے ہیں جس سے بجلی کی پیدا وارمیں اضافہ ہوگا اور بجلی کے معاملے پر جو ظلم ہمارے ساتھ ہوا وہ ہماری نسلوں کے ساتھ نہیں ہوگا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فاقہ کشی اختیار نہیں کرنی تو پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ہمیں ڈیمز بنانا ہونگے ۔کالا باغ ڈیم پر 1980میں کام شروع ہوا اور پھر سیاسی وجوہات کی بناء پر اس پر کام بندکردیاگیا اگر کالا باغ ڈیم بنے گا تو اس میں سے نہریں نکلیں گی جس سے متعدد علاقوں کوفائدہ حاصل ہوگا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیمز بنانے کے ساتھ ساتھ ہمیں بھارت کو اپنے دریاؤں کے پانی پر پر ڈیمز بنانے سے بھی روکنا ہوگا ۔