لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین سینٹ کی سیٹ کا معاملہ، عمران خان امتحان میں پڑ گئے، پیپلزپارٹی کیساتھ اتحاد نہ کرنے کی صورت میں چیئرمین سینٹ کی سیٹ ن لیگ کو گفٹ کرنے کے مترادف ہو گا، معروف تجزیہ کار شہزاد چوہدری نے چیئرمین سینٹ کی سیٹ کیلئے سیاسی جماعتوں کے جوڑ توڑ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا بہت کم ہی دیکھنے میں آیا ہے کہ اصول اور سیاست آپس
میں مل جائیں اور اب عمران خان کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ اپنے اصولوں پر قائم رہیں گے یا سیاست کرنا چاہئیں گے۔کیونکہ سیاست کا مقصد طاقت کا حصول ہوتا ہے۔اور طاقت تب آتی ہے جب آپ حکومت میں آتے ہیں یا پھرچیئرمین سینیٹ بن جاتے ہیں۔ اگر عمران خان کسی کے ساتھ اتحاد کئے بغیر کسی سونامی کا انتظار کریں گے تو اس میں بہت وقت لگے گا۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس دو راستے ہیں۔یا تو وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے لیکن اگر وہ سینیٹ انتخابات میں کوئی رکاوٹ ڈالیں گے توچیئرمین سینیٹ کی سیٹ وہ اپنے ہاتھوں سے مسلم لیگ ن کو گفٹ کریں گے۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کو چئیرمین سینیٹ کے معاملے میں آصف علی زرادری کے ساتھ اتحاد کرنا پڑے گا۔اور اگر عمران خان نے ایسا نہ کیا تو وہ اپنے ہاتھوں سے ساری پاور مسلم لیگ ن کے حوالے کر دیں گے۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سینیٹرز کی تعداد 12، پیپلزپارٹی 20جبکہ ن لیگ اپنی اتحاد جماعتوں کے ساتھ 49سینیٹرز کیساتھ چیئرمین سینٹ کی سیٹ کیلئے میدان میں موجود ہے۔ فاٹا اور بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہونے پر اگر ایم کیو ایم پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کر دیتی ہے تو ن لیگ مشکل میں پڑ سکتی ہے۔ اس وقت چیئرمین سینٹ کیلئے جوڑ توڑ جاری ہے اور آزاد سینیٹرز کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ سیاسی و صحافتی حلقوں کے مطابق چیئرمین سینٹ کیلئے اصل مقابلہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان ہے ۔