بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

موجودہ حکومت کے 4 سال کے دوران حد ہی ہوگئی،کتنے ارب روپے سے زائدکی بجلی چوری کی گئی، دستاویزمیں چونکادینے والے انکشافات

datetime 25  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک میں موجودہ حکومت کے 4 سال کے دوران 136 ارب روپے سے زائدکی بجلی چوری ہوئی ہے۔دستیاب دستاویز کے مطابق 2013-14 سے لے کر 2016-17 کے دوران ملک میں 136 ارب 90 کروڑ 60 لاکھ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ 2013-14 کے دوران تقسیم کارکمپنیوں میں 59 ارب 78 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ کمپنیوں کی جانب سے 87 ہزار 380 یونٹ بجلی خرید کر 71 ہزار 55 یونٹ

فروخت کیے گئے اور 16 ہزار 325 یونٹ چوری اور دیگر نقصانات کی نذرہوئے۔ نیپرا کے مقررہ اہداف سے بھی 4 ہزار704 یونٹ اضافی یونٹس چوری ہوئے۔ 2013-14 کے دوران سیپکو 38 فیصد لاسز کے ساتھ سہرفہرست رہی اور کمپنی میں 12 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد کی بجلی چوری ہوئی۔دستاویز کے مطابق 2014-15 کے دوران بجلی کی تمام تقسیم کارکمپنیوں نے 79 ہزار385 یونٹ بجلی خریدی اور 16ہزار744 یونٹس ضائع کیے۔ کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو 72 ہزار 642 یونٹ فراہم کیے گئے۔ کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے سال 2014-15 کے دوران 40 ارب 61 کروڑ روپے سے زائدکی بجلی بدانتظامی کی نذر ہوئی ۔3 ہزار 68 یونٹ نیپرا کے مقررہ اہداف سے زیادہ ضائع ہوئے 2014-15 کے دوران سیپکو کے نقصانات کی شرح 48 ا عشاریہ 3 فیصد، پیسکو کی 34 اعشاریہ 8 فیصد ٹیسکو میں نقصانات کی شرح 21 اعشاریہ 4 فیصد رہی۔دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2015-16 کے دوران 18 ارب 74 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی جس میں سے سب سے زیادہ بجلی چوری سیپکو میں ہوئی اور صرف ایک کمپنی میں ایک سال کے دوران 4 ارب 73 کروڑ روپے سے زائد کی بجلی چوری ہوئی۔ حیسکو میں 2015-16 کے دوران 2ارب اٹھاون کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ پیسکو میں 2ارب 50 کروڑروپے کی بجلی چوری ہوئی۔ دستاویز کے مطابق 2015-16 کے دوران ایک ہزار  530 یونٹس بجلی چوری کی نذر ہوئے اور کمپنیوں کی نقصانات کی اوسط شرح 17 اعشاریہ 9فیصد رہی۔

دستاویز کے مطابق 2016-17 کے دوران بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے 19 ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کی بجلی چوری ہوئی اور کمپنیوں نے 17 ہزار 833 یونٹ ضائع کیے۔ نقصانات کی اوسط شرح 17 اعشاریہ 9فیصد رہی اور نیپرا کی مقررکردہ اہداف سے ایک ہزار 593 یونٹس زیادہ ضائع ہوئے۔ دیگر سالوں کی طرح 2016-17 کے دوران لاسز کی مد میں سیپکوسب سے سرفہرست رہی اور سیپکو کے نقصانات کی شرح 37 اعشاریہ 9 فیصد رہی اور 4 ارب 71 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ حیسکو کے نقصانات 30 فیصد رہے اور کمپنی کی جانب سے صارفین کو ایک سال کے دوران 5 ارب 60 کروڑ روپے کا چونا لگایا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…