اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سردیوں میں اکثر لوگ ابلے ہوئے انڈے فروخت کرکے اپنی گزر بسر کرتے ہیں، خاص کر رات کے وقت تو گرم انڈے، گرم انڈے کی آوازیں آ رہی ہوتی ہیں، اگر آپ ٹرین میں سفر کر رہے ہیں تو تب بھی گرم انڈے کی آوازیں آپ کے کانوں میں آ رہی ہوتی ہیں، ایک اخبار نے گجرات کی گلیوں میں ایک پٹھان بچے کے انڈے چوری ہونے کی خبر دی، گجرات میں یہ بچہ گلیوں میں گرم انڈے کی آوازیں لگا کر ابلے ہوئے
انڈے فروخت کرکے اپنے گھر والوں کے لیے روزی کا بندوبست کرنے میں مصروف تھا کہ اس سے دو نوجوان لڑکے 10 ابلے ہوئے انڈے چھین کر چلے گئے، یہ ایک چھوٹی سی خبر لگتی ہے اور عجیب سا لگتا ہے کہ انڈے چوری کی خبر یہ کوئی خبر بنتی ہے مگر اس پٹھان بچے سے پوچھئے جو سردیوں کی راتوں میں اپنے گھر والوں کے لیے انڈے فروخت کرنے میں مصروف تھا، ایسا ہی کچھ گجرات میں بھی ہوا جہاں ایک چھوٹے بچے سے 2نوجوان 10 انڈے چھین کر فرار ہوگئے۔ کہنے کو تو یہ ایک چھوٹی سی بات ہے جس کی اخبار میں قطعی طور پر جگہ نہیں بنتی لیکن اگر اس بچے اور اس کے اہل خانہ سے پوچھا جائے تو ان کے لیے تو یہ بہت بڑی بات تھی، کیا خبر ان کے گھر میں کیا حالات ہوں۔ سوشل میڈیا پر اس خبر کو شیئر کیا گیا تو اس پر مختلف لوگوں نے اپنے انداز میں ردعمل دیا کوئی اس خبر پر ہنس دیا اور کوئی خبر دینے والے صحافی کو برا بھلا کہہ رہا ہے اور کچھ لوگ اس خبر میں موجود اس کرب اور دکھ کو محسوس کر رہے ہیں جو اس بچے اور اس کے گھر والوں کو ہوا۔ سماجی رابطے کی سائٹ پر اس خبر کے حوالے سے فرحان شاہد نے کہا کہ یہ خبر بڑی ہونی چاہیے تھی چھوٹی بنائی گئی ہے اس غریب بندے کے لیے یہ دس انڈے نہیں بلکہ اس کا کاروبار تھا جو لوٹ لیا گیا، یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی بڑے سیٹھ کا سرمایہ ڈوب جائے، اس بچے کا سرمایہ بھی یہی انڈے تھے، یہ بیچ کر اس لڑکے نے اگلے دن کے کاروبار کے لیے مال خریدنا تھا، فرحان شاہد نے انڈے چوری کرنے والے لڑکوں کو لعن طعن بھی کیا۔