کراچی(این این آئی)قانون سازی میں3 صوبائی اسمبلیوں پر برتری حاصل کرنے والی سندھ اسمبلی نے2017میں یوٹرن لینے کے ریکارڈ توڑے دیئے۔ رواں برس بھی اپوزیشن اراکین ڈپٹی اسپیکرپر خوب گرجے لیکن شہلارضا کو ہٹانے کی دھمکیاں بھی کام نہیں آئیں۔ رواں سال 16 سرکاری بل، 64 قراردادیں منظور کی گئیں۔سندھ اسمبلی گزشتہ 4سالوں کے دوران قانون سازی میں باقی تین صوبائی اسمبلیوں کی کارکردگی میں سب سے آگے رہی
لیکن اسی اسمبلی نے اپنے پانچویں پارلیمانی سال کے دوران یوٹرن لینے کا بھی ریکارڈ قائم کرڈالا۔سندھ میں نیب کی کاروائیوں کو روکنے کا قانون ہویا انسداد بدعنوانی کا سندھ احتساب بل2017 کی منظوری ،دونوں متنازع بلوں کی منظوری پر نہ صرف ایوان میں اپوزیشن نے ہنگامہ کیا بلکہ گورنر سندھ نے بھی سخت اعتراضات لگاکر بل واپس کردئیے تھے ۔نیب کا بل تو ایوان کے ذریعے واپس کر دیا گیالیکن سندھ احتساب بل پر صوبائی حکومت ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کرپائی ہے۔یہ سال حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان کھینچا تانی سے بھر پور رہا ،اپوزیشن کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کو ہٹانے کی تمنا پوری نہیں ہوسکی ۔حسب روایت اس سال بھی سندھ اسمبلی اجلاسوں سے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم پاکستان کے اکثر ارکان غائب رہنے کے باوجودتنخواہوں سمیت تمام مراعات وصول کرتے رہے ۔ایوان نے اپنے رواں برس کے دوران صرف 46دن اجلاس کیا جس میں سولہ سرکاری بل،چونسٹھ قراردادیں منظو رکی گئیں،جبکہ چھ نجی بلز میں سے ایک قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، بیس میں سے پانچ تحاریک استحقاق کمیٹی کے حوالے کئی گئیں اور چونسٹھ تحاریک التوا کاروائی کا حصہ نہیں بن سکیں۔