بدھ‬‮ ، 06 اگست‬‮ 2025 

معروف عالم دین طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے

datetime 24  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علماء اسلام کراچی کے سابق نائب امیراور ممتاز عالم دین ،اساذالعلماء بابائے جمعیت مولانا حلیم الرحمن قریشی طویل علالت کے بعد 75 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ۔انکے انتقال کی خبر پورے شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ۔ مولانا حلیم الرحمن قریشی جمعیت علماء اسلام کے ہردلعزیز رہنما تھے۔ انہوں نے پسماندگان میں 3 صاحبزادے 5 صاحبزادیاں ،ایک بیوہ اور 5 بھائی سوگوار چھوڑے ہیں ۔

انکی نماز جنازہ انکے چھوٹے بھائی مولانا عبدالرشید نعمانی نے پڑھائی ۔ نماز جنازہ میں جمعیت علماء اسلام سمیت شہر بھر کے عہدیداروں، کارکنوں، علماء کرام، طلباء، ائمہ مساجد، خطباء، انکے عقیدت مندوں اور بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی ۔ نماز جنازہ میں جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان، مولانا نورالہدی، قاری شیر افضل خان ،مولانا عبدالکریم عابد، مولانا عمرصادق، سید اکبر شاہ ہاشمی، مولانا اقبال اللہ، مولانا حضرت ولی ،محمد الیاس خان، مولانا زبیر احمد ،مولانا احتشام الحق ،مولانا فضل خالق، مفتی محمد زبیر، مولانا احسان اللہ ٹکروی، قاری خیرالحق ابرار، مفتی مبین ،مولانا ابرارالحق، مولانا عبدالکریم فاروقی، مولانا زرین شاہ، مولانا محمود الحسینی ،مولانا عنایت للہ، مولانا گل حسین کمال، مولانا عبدالمجید نعمانی ،قاری محمد یسین، لطیف الرحیم ،مولانا سلطان محمود، ڈاکٹر نصیر الدین سواتی، نیاز محمد خان، حاجی محمد مسکین ،حاجی تاج الرحیم، مولانا فتح اللہ اور مختلف جماعتوں کے رہنماء بھی موجود تھے۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے فون پر مولانا حلیم الرحمن قریشی کے بڑے صاحبزادے مولانا حمیدالرحمن، قاری محمد عثمان اور بھائی مولانا عبدالرشید نعمانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم کی دینی ،ملی اور جماعتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انکی وفات سے جہاں انکے خاندان کو صدمہ پہنچا ہے وہاں پوری جماعت انکے غم میں

سوگوار ہے۔ انہوں نے مشکل وقت میں جمعیت علماء اسلام کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ قائد جمعیت نے غمزدہ خاندان کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ مولانا حلیم الرحمن قریشی کی علمی اور جماعتی خدمات انکے لئے صدقہ جاریہ ہیں ۔ نماز جنازہ اور تدفین کے بعد گفتگو کرتے ہوئے قاری محمد عثمان نے کہا کہ مولانا حلیم الرحمن قریشی علم وحکمت کے پہاڑ تھے ۔انہوں نے اپنی ساری زندگی اسلام کی سربلندی اور ملک میں قرآن وسنت کے نظام کے نفاذ کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا حلیم الرحمن قریشی کا شمار پاکستان کے صف اول کے علماء میں ہوتا تھا۔ انکے انتقال سے جمعیت علماء اسلام اور علمی حلقوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ مولانا حلیم الرحمن قریشی کی یاد میں تعزیتی جلسہ جمعرات 28 دسمبر بعد نماز مغرب انکی جامع مسجد غوثیہ نصرت بھٹو کالونی میں ہوگا جسمیں شہر بھر کے جماعتی عہدیداروں کے علاوہ ممتاز اور سرکردہ علماء کرام شرکت کریں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…