نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل طاقت کا استعمال نہیں ہے ٗ مذاکرات سے ہی افغانستان میں دہائیوں سے جاری جنگ بند ہو سکے گی ٗعراق اور شام سے شکست خوردہ داعش غیرمفتوحہ افغان علاقوں میں جمع ہو رہی ہے ٗداعش کی ایرانی، پاکستانی، وسطی ایشیائی سرحدوں پر موجودگی پر تحفظات ہیں ٗ داعش کا خاتمہ اتحادی افواج اور افغان حکومت کی ذمے داری ہے ۔
سلامتی کونسل میں افغانستان امن مباحثے کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ عراق اور شام سے شکست خوردہ داعش غیرمفتوحہ افغان علاقوں میں جمع ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش کی ایرانی، پاکستانی، وسطی ایشیائی سرحدوں پر موجودگی پر تحفظات ہیں۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ داعش کا خاتمہ اتحادی افواج اور افغان حکومت کی ذمے داری ہے، داعش دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے ٗتمام دہشتگرد گروپ اور تنظیمیں داعش کے جھنڈے تلے جمع ہو رہی ہیں، اس سے فوری طور پر نمٹنا ہو گا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ افغانستان میں امن کیلیے فوجی کارروائیوں کو بند کرنا ہو گا، فوجی قوت کا مسلسل استعمال افغانستان میں امن نہیں لا سکتا، دنیا کی بڑی فوجی قوتیں 16 سال سے افغانستان میں برسرپیکارہیں، سوال یہ ہے کہ ہمیں افغانستان میں جنگ اور امن میں سے کسے چننا ہے؟ملیحہ لودھی نے کہاکہ تمام فریق جانتے ہیں کہ افغانستان میں امن کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ طالبان سے مذاکرات افغان حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے، مذاکرات سے ہی افغانستان میں دہائیوں سے جاری جنگ بند ہو سکے گی۔انہوں نے کہاکہ پاک افغان ایکشن پلان برائے یکجہتی پرعمل درآمد سود مند ثابت ہو گا ٗایکشن پلان سے خطے میں سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبے مضبوط ہوں گے۔ مذاکرات سے ہی افغانستان میں دہائیوں سے جاری جنگ بند ہو سکے گی