کراچی(سی پی پی) وفاقی حکومت نے بحرین کے بادشاہ شیخ حماد بن عیسی بن سلمان الخلیفہ اور ان کے دیگر پانچ ساتھیوں کو بین الاقوامی طور پر تحفظ پانے والے نایاب پرندے تلور کے شکار کی اجازت دے دی۔نجی ٹی وی نے اپنے ذرائع کے کے حوالے سے بتایا ہے کہ تلور کا شکار کرنے کے لیے بادشاہ کے چچا، بحرین کے کمانڈر ان چیف برائے مسلح افواج، وزیر داخلہ اور بادشاہ کے مشیر برائے دفاع شامل ہیں۔
خیال رہے کہ وسطی ایشیا میں رہنے والے نایاب پرندے تلور وہاں کی سخت سردی سے بچنے کے لیے ہر سال پاکستان آتے ہیں اور موسم کے گزرتے ہی اپنے گھر واپس چلے جاتے ہیں۔تلور کی دنیا میں تعداد کم ہونے پر اسے عالمی تحفظ کے کنونشن کے تحت تحفظ حاصل ہے جس کے علاوہ پاکستانی قانون اور مقامی وائلڈ لائف پروٹیکشن قوانین کے تحت اس کے شکار پر پابندی عائد ہے۔تاہم وفاقی حکومت ہر سال عرب ممالک کے حکمراں اور وزیروں کو خصوصی پرمٹ جاری کرتے ہوئے انہیں اس کے شکار کی اجازت دے دیتی ہے۔ذرائع کے مطابق خصوصی پرمٹ کو وزارت خارجہ کے ڈپٹی چیف آف پروٹوکول نعیم اقبال چیمہ کی جانب سے اسلام آباد میں مقیم بحرین کے سفارت خانے کو جاری خط کے ذریعے کیا گیا۔خط میں کہا گیا کہ اسلامی جمہویہ پاکستان کی وزارت خارجہ بحرین کی سفارش پر عمل کرتے ہوئے بحرین کے بادشاہ شیخ حماد بن عیسی بن سلمان الخلیفہ کو تحصیل تھانو بلا خان، کوٹری، مانجھند اور جامشورو ضلع کے سیہون میں تلور کے شکار کی اجازت دیتی ہے۔خط میں صوبائی حکومتوں سے گزارش کی گئی کہ اس حوالے سے ان افراد کو ضروری پرمٹ جاری کیے جائیں جبکہ نئے شکار کے موسم کے لیے ضابطہ اخلاق کی کاپی بھی خط کے ساتھ لگائی گئی۔وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق بادشاہ کے چچا حماد بن عبداللہ الخلیفہ کو سندھ کے ضلع سجاول میں شاہ بندر تحصیل میں شکار کی اجازت دی گئی ہے۔بحرین
کے کمانڈر ان چیف برائے مسلح افواج خلیفہ بن احمد الخلیفہ کو بلوچستان کے موسی خیل ضلع میں توئسر تحصیل دی گئی ہے۔بادشاہ کے مشیر برائے دفاع شیخ راشد بن عبداللہ الخلیفہ کو بلوچستان کا ضلع جعفر آباد دیا گیا۔حکمراں خاندان کے شیخ محمد بن حماد الخلیفہ کو سندھ میں ملیر کا ضلع دیا گیا۔ضابطہ اخلاق جس پر بہت کم عمل کیا جاتا
ہے کہ مطابق ایک شکاری 10 دن کے اندر 100 تلور کا شکار کرسکتا ہے جس گولیوں کا استعمال بھی نہیں کیا جاسکتا۔اس میں مزید لکھا تھا کہ یہ پرمٹ مخصوص شخص کے لیے ہے جبکہ تلور کو قید کرنا جال ڈالنا یا ان کے بچوں یا انڈوں کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔