پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان اورافغانستان کے مابین 2010ء میں ہونیوالے افغان ٹرانزٹ ٹریڈمعاہدے سے دستبرداری ،بھارت کے ساتھ نیا معاہدہ،خطرے کی گھنٹی بج گئی

datetime 23  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(نیو زڈیسک) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری نے افغان حکومت کی جانب سے پاکستان اورافغانستان کے مابین 2010ء میں ہونیوالے افغان ٹرانزٹ ٹریڈایگریمنٹ سے دستبرداری کے اعلان اور اس کی جگہ پاکستان ٗ افغانستان اور انڈیا پر مشتمل نیا ٹریڈ ایگریمنٹ کرنے پر زور دینے کو ناقابل عمل اور پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے منافی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ 2010ء میں ہونیوالے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے

موجودہ معاہدہ کی تجدید 2020ء میں ہوگی جس میں اس معاہدہ پر نظرثانی سمیت حائل مشکلات کو باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیا جائے گا ۔ ایک قومی اخبار میں شائع شدہ خبر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ 2010ء میں دونوں ملکوں کی باہمی رضا مندی سے طے پایا تھا اور افغانستان حکومت از خود اس معاہدہ سے دستبردار نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اس کی جگہ کوئی ایسا معاہدہ کیا جاسکتا ہے جس میں انڈیا کوزبردستی شامل کرنے کی کوشش کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا یہ معاہدہ 2010ء میں ہوا اور اگر اس معاہدہ کی جگہ نیا معاہدہ کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا نقصان نہ صرف خیبر پختونخوا اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو ہوگا بلکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کاروبار سے وابستہ افغانی تاجروں کو بھی مشکلات اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ زاہداللہ شنواری نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان افغانستان ٗ پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈینیشن اتھارٹی کے 6 اجلاس منعقد ہوئے جبکہ اس اتھارٹی کا ساتواں اجلاس ستمبر میں ہونا تھا جس میں افغان حکومت کی طرف سے اجلاس میں شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے حوالے سے مذاکرات صرف اس وجہ سے تعطل کا شکار رہے کیونکہ افغان حکومت واہگہ اور اتاری بارڈز کے ذریعے انڈیا کے ساتھ تجارت

کرنے کی اجازت مانگ رہی ہے اور اس حوالے سے افغانستان کی قائمقام وزیر تجارت کمالیہ صدیقی نے پاکستانی وزیر تجارت محمد پرویز ملک کو موجودہ ایگریمنٹ کی جگہ نیا ایگریمنٹ کرنے کے لئے خط بھی لکھا ہے جس کے جواب میں پاکستانی وفاقی سیکرٹری تجارت یونس داگہ نے انہیں 23 اور 24 جنوری کو پاکستان میں ہونیوالی ECO منسٹریل کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔ زاہداللہ شنواری نے کہا کہ بارڈر کی بندش کا معاملہ پاکستان کی سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا کیونکہ فرنٹ لائن سٹیٹ کا فرنٹ لائن صوبہ ہونے کے ناطے خیبر پختونخوا دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی وجہ سے سب سے متاثر ہوا

اور اس کے اثرات پورے پاکستان کی معیشت پر پڑے ۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے پاکستان اور پھر پاکستان کی معیشت ہم سب کے مفاد میں ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر بنیادی ایشو ہے جب تک اس مسئلہ کو حل نہیں کرلیا جاتاتب تک پاکستان اور انڈیا کے درمیان براہ راست تجارت کسی صورت ممکن نہیں ہوسکتی ۔ زاہداللہ شنواری نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے پاکستان حکومت سے مذاکرات کرے اور انڈیا کی اس معاہدہ میں شمولیت کی شرط سے دستبردار ہوجائے ۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…