لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک کے لیے سب سے بڑا خطرہ موجودہ سیاسی قیادت ہے جس نے اقتدار کے حصول کے لیے قوم کو انتشار میں مبتلا کر رکھاہے ، سابق وزیراعظم عدلیہ کے خلاف محاذ گرم کیے ہوئے ہیں مگر غربت ، جہالت اور کرپشن کے خلاف بات نہیں کرتے جو ان کے دور حکومت کے تحفے ہیں ،ملک میں اٹھاسی فیصد لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں ، دو کروڑ بچے تعلیمی اداروں میں نہیں جاتے روزانہ بارہ ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے ،
ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور دوا نہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان روزگار کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں ، حکمران بتائیں ان تمام مسائل کا ذمہ دار کون ہے ، نوازشریف ملک میں ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں بنا سکے جس میں ان کی اہلیہ کا علاج ہوسکتا ، حکمران چیک اپ اور علاج کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں جس پر غریب عوام کے ٹیکسوں سے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں،سیاسی قیادت کو دعوت دیتاہوں کہ آئیں سب مل کر غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری ، بدامنی اور جہالت کے خلاف جہادکریں، ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے کمیشن خوروں نے اپنے کمیشن کے لیے ملک کو اربوں ڈالرز کے قرضوں کی دلدل میں پھنسایا ، ظلم و استحصال پر مبنی سودی نظام کے خاتمہ کے بغیر معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی ،مسجد اقصیٰ کی آزادی کو حکمرانوں نے اپنا مسئلہ سمجھا ہوتا تو آج مسجد اقصیٰ روتی اور فریاد کرتی نظر نہ آتی ، مسجد اقصیٰ کسی صلاح الدین ایوبی ؒ اور محمود غزنوی ؒ کی راہ دیکھ رہی ہے، امریکی وزیر خارجہ کہتاہے کہ ہم نے بارہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کے ساتھ مشورے کے بعد بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا ، ان حکمرانوں کا قبلہ مکہ نہیں واشنگٹن ہے ، امت کے مسائل سے انہیں کوئی واسطہ نہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پشاور یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام سٹوڈنٹس فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اسٹوڈنٹس فیسٹیول میں طلبہ اور اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مسجد اقصیٰ کا مسئلہ اسرائیل یا امریکہ نہیں ، اصل مسئلہ وہ مسلم حکمران ہیں جو بات تو اقصیٰ کی آزادی کی کرتے ہیں مگر غلامی امریکی صدر اور وزیروں کی کرتے ہیں ۔ امریکی وزیر خارجہ کا بیان مسلم امہ کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے جس نے کہاہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ تنہا امریکہ کا نہیں بلکہ ہم نے بارہ مسلم ممالک سے مشورہ کے بعد یہ اعلان کیاہے ۔
انہوں نے کہاکہ آج مسجد اقصیٰ اپنی بے بسی پر رو رہی ہے لیکن پاکستان سمیت مسلم دنیا کے حکمران امریکی خوف سے چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کراچی میں القدس ملین مارچ کیا جس میں لاکھوں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی ۔ ہم نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں امت کے اس مشترکہ مسئلہ پر آواز اٹھائی ، مگر ہمارے حکمرانوں سمیت یہاں کی سیاسی قیادت اس پر بات کرنے کو تیار نہیں ۔ ان کی تمام تر سرگرمیوں کا مقصد محض اقتدار کی سیڑھی تک پہنچنا ہے ۔
عالم اسلام کے مسائل کو ان بے حس حکمرانوں نے کبھی بھی انا مسئلہ نہیں سمجھا ۔ انہوں نے کہاکہ اگر اسلامی ممالک کے حکمران کشمیر ، فلسطین ، برما ، بوسنیا اور چیچنیا کو اپنا مسئلہ سمجھتے تو لاکھوں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح نہ کاٹا جاتا اور اب تک کشمیر اور فلسطین آزاد ہو چکے ہوتے ۔ انہوں نے کہاکہ واشنگٹن کو اپنا قبلہ اور امریکہ کوآقا سمجھنے والے نا م نہاد مسلمان حکمران امریکی ایما پر امت کو علاقائی لسانی اور مسلکی بنیادوں پر تقسیم کر رہے ہیں تاکہ ان کا اقتدار قائم رہ سکے
لیکن امت کے اندر پیدا ہونے والی بیداری کی لہر نے ان حکمرانوں کی نیند اڑا دی ہے ۔ حکمران چاہتے ہیں کہ امت کسی صورت بھی خواب غفلت سے بیدار نہ ہو نے پائے ورنہ ان کی بادشاہتیں خطرے میں پڑ جائیں گی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی نے اب تک مختلف شعبہ ہائے زندگی کے 9 سو سے زائد پی ایچ ڈیز سے رابطہ کر کے تعلیم ، معیشت ، زراعت ، تجارت اور بجلی و گیس اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کا ایک منصوبہ تشکیل دیاہے
جو آئندہ دس سالوں میں قوم کو سودی معیشت سے نجات دلا کر قومی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے ، تعلیم سے محروم دو کروڑ بچوں کو سکولوں میں لانے ، بجلی و گیس کی بلاتعطل فراہمی اور زراعت و صنعت کے میدان میں تیزترین ترقی کا بہترین منصوبہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس قومی منصوبے کے خاکہ میں رنگ بھرنے کے لیے ہم نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملائیں گے ۔ انہوں نے کہا
کہ جماعت اسلامی کے پاس ظلم و جبر اور استحصال کے موجودہ نظام کے مقابلے میں اللہ کا دیا ہوا انسانی خدمت اور ترقی کا بہترین نظام ہے ہم نے لندن اور واشنگٹن سے نہیں ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سیاست اور حکومت کے گر سیکھے ہیں ۔ سودی معیشت کا خاتمہ اور یکساں معاشی و تعلیمی نظام ہماری اولین ترجیح ہے ۔ جماعت اسلامی عوام کی قوت سے اقتدار میں آ کر ملک کو اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کے ایجنڈے کو پورا کرے گی ۔