اسلام آباد/دوبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین سید پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فلسطین کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کئے جانے کے فیصلے کے خلاف امت مسلمہ متحد ہوکر امریکہ پر فیصلہ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالے۔بھارت اور امریکہ کے دباؤ میں آکر لشکرطیبہ کو دہشت گردتنظیم تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔سندھ میں تمام قومیتوں اور پنجاب میں چھوٹی طاقتوں کو ساتھ ملا کر بڑا اتحاد بنایا جاسکتا ہے ۔
23جماعتی پاکستان عوامی اتحاد مزید بڑھے گا تو دوسری جماعتیں بھی شامل ہوں گی۔ملک میں سیاسی اور انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے۔قوانین پر عمل درآمد اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہونا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو دوبئی میں منعقدہ پارٹی کے ایک اہم اجلاس میں شرکاء سے خطاب میں کیا۔اجلاس میں پارٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد،آرگنائزنگ سیکرٹری مہرین ملک آدم،یواے ای کے صدر محمد شہزاد غوث،جنرل سیکرٹری شیرعلی اور دیگر راہنما شریک تھے۔اجلاس میں سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے پارٹی چیئرمین سید پرویز مشرف کو پارٹی کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔انہوں نے کہا کہ آل پاکستان مسلم لیگ ایک جمہوری جماعت ہے اور اور ہمارے قائد سید پرویز مشرف جب وردی میں تھے تب بھی جمہوری فیصلے کرتے تھے۔اسی روائت کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے ملک بھر اور بیرون ممالک تنظیموں میں انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کروائے۔اے پی ایم ایل نے کراچی میں جبکہ پاکستان عوامی اتحاد کے زیرانتظام فیصل آباد میں بڑا جلسہ کروایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ آل پاکستان مسلم لیگ آنے والے دنوں میں کراچی،لاہور،اسلام آباد اور پشاور میں بڑے جلسے منعقد کروائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان عوام اتحاد کے زیرانتظام ایک بہت بڑا جلسہ جنوری میں کراچی میں منعقد کروایا جائے گا جس میں ہم شو آف پاور کریں گے۔ڈاکٹر محمد امجد نے اپنے خطاب میں
پارٹی کے مرکزی شعبہ اطلاعات کی کارکردگی کو بھی سراہا۔سیکرٹری جنرل کی طرف سے دی گئی بریفنگ پر پارٹی چیئرمین نے اطمینان کا اظہار کیا اور ڈاکٹر محمد امجد کی کاوشوں کو بے حد سراہا۔اجلاس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں سید پرویز مشرف نے کہا کہ امت مسلمہ کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ دنیا میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے مگر اتحاد کا فقدان ہے۔مسلمانوں کی اکثر آبادی غربت اور افلاس کی شکار ہے۔میرے دور حکومت میں غریب مسلم ممالک کو گندم فراہم کی گئی تھی مگر انہیں زیادہ تر امداد امریکہ ،آسٹریلیا وغیرہ کرتے ہیں۔
اپنی امداد بند ہونے کے ڈر سے وہ امریکہ کے خلاف نہیں بول سکتے۔اپنے دور صدارت میں میں نے تجویزپیش کی تھی کہ او آئی سی کے تحت تمام مسلم ممالک اپنی اپنی آمدن کی بنیاد پر فنڈنگ کریں اور یہ رقم اسلامی ڈویلپمنٹ بینک میں جمع ہو۔او آئی سے اس رقم سے غریب ممالک کو مددفراہم کرے۔اس طریقے سے تمام مسلمان یکجا ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنے اپنے ملک میں احتجاج کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔تمام اسلامی ممالک کو باہم متحد ہو کر امریکہ پر دباؤ ڈالنا چاہئیے کہ وہ فلسطین کو اسرائیلی دارلخلافہ تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ لشکر طیبہ دہشت گردنہیں بلکہ ایک فلاحی تنظیم ہے جس نے زلزلہ اور سیلاب میں سب سے بڑھ کر کام کیا۔لشکرطیبہ کشمیر میں جہاد کررہی ہے۔اسے دہشتگردی قرارنہیں دیا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکہ،بھارت اور اقوام متحدہ کی ہر بات تسلیم نہیں کرلینی چاہیئے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں نہ تو فلسطین کے مسئلہ کے حل کے حوالے سے اسرائیل نے مانی اور نہ ہی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت مان رہا ہے تو ہمیں بھی وہ بات کرنی چاہئیے جو ہمارے قومی مفاد میں ہو۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیت کراچی سے شروع ہوتی ہے۔
کراچی میں تمام قومیتوں کے ؛وگ آباد ہیں۔انہیں ایک نئے نام اور قیادت کے نیچے متحد کرنا ہے۔اندرون سندھ پیرپگاڑا کو ساتھ ملا کر سندھ میں پیپلز پارٹی کو شکست دی جاسکتی ہے۔اسی طرح پنجاب میں ہمارے اتحاد میں 23جماعتیں شامل ہیں۔مزید چھوٹی قوتوں کو اپنے ساتھ ملایاجائے تو بڑا اتحاد قائم ہوگاجو مسلم لیگ ن کو شکست دے سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیاسی اور انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے۔قوانین پر عمل درآمد کروانے اور چیک اینڈ بینلنس کا نظام بھی بہت ضروری ہے۔پاکستان میں چار کی بجائے بیس سے پچیس صوبے بنائے جائیں جو انتظامی بنیادوں پر ہوں۔