لاہور ( این این آئی)صوبائی وزیر منشاء اللہ بٹ سے کہا ہے کہ نکاح رجسٹرار اور مقامی حکومت کے اہلکاروں کی ٹریننگ پراجیکٹ کی لانچنگ سے صوبہ کی تا ریخ میں ایک نیا باب مرتب ہوا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف ہر شخص کو اس کے بنیادی اور دینی حقوق کی فراہمی کو اپنا اہم مشن بنائے ہوئے ہیں ،اس سلسلے میں ہر فرد کو ان کے قانونی و دینی حقوق بارے وسیع پیمانے پر آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مسلم لیگی خواتین و بلدیاتی نمائندگان کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فوری طور پر خواتین کی کسی بھی شکایت کے لئے، مسائل کے حل کیلئے اور معلومات کے لئے ہیلپ لائن 1034قائم کر دی ہے ۔جہاں پر عملہ 24 گھنٹے اپنے فرائض سر انجام دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے خواتین کے کسی بھی حقوق کی حق تلفی،زور زبر دستی و نکاح نامے میں درج شقوں پر مکمل عمل در آمد اور آگاہی کے لئے 79ملین روپے کی خطیر رقم سے نکاح خواں و رجسٹرار و سیکر ٹریز یونین کونسل کی تربیت کا آغاز کر دیا ہے۔جو نکاح کے وقت نکاح نامے میں درج ہر شق کو تفصیل کے ساتھ دولہا و دلہن اور اس کی فیملی کو آگاہی فراہم کریں گے تاکہ دین و ملکی قانون کے مطابق وہ ان شقوں کو اپنا سکیں۔ اس سلسلے میں صوبہ بھر کے تمام اضلاع سے نکاح رجسٹرار کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس کی بنیاد پر یہ پرا جیکٹ مرتب کیا گیا۔جس کے نتیجہ میں جہاں نکاح رجسٹرار و لوکل گورنمنٹ آفیشلز کی استعداد کار میں اضافہ ہو گا وہیں پر یہ پرا جیکٹ مشترکہ کاوشوں کی ایک عظیم مثال ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ سے39000سے زائد نکاح رجسٹرار اور 8000 سے زائد یونین کونسل کے چئیرمین و سیکر ٹریزکی معلومات میں اضافہ ہو گا اور مستقبل میں خواتین کے حقوق کی پاسداری و تحفظ میں اہم ثابت ہو گا اور صوبہ پنجاب باقاعدہ طور پر ملک کے تمام صوبوں کے ماتھے کا جھو مر بن کر سامنے آئیگا۔ اس
ٹریننگ سے مسلم عاملی قوانین میں حالیہ ہونے والی تبدیلی،کم عمری میں شادی کی روک تھام اور عور توں کے حقوق سے متعلق قانون اور عورتوں کے حقوق سے متعلق قانون اور خواتین کے حقوق سے متعلق حالیہ نئے قوانین جیسے منفی رسومات سے تحفظ کا قانون،بدل صلح،خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنے کی ممانعت ، تشدد سے بچاؤ کا قانون اور نکاح نامے کو درست طور پر پر کروانے او ر اس کی فوری رجسٹریشن سے متعلق تفصیل کے ساتھ معلومات فراہم کی گئی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ایسے خاندانی اور وراثتی رسم و رواج کی قطعی حوصلہ شکنی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے خواتین کے حقوق سلب ہو رہے ہیں اور جنہیں خاندانی رسم و رواج کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ اسلام نے خواتین کے حقوق کی فوری فراہمی اور ان کے تحفظ بارے واضع ہدایت بیان فرمائی ہے۔حکومت نے اس بارے 2014ء پنجاب کمیشن برائے خواتین قائم کیا جس نے خواتین کے تمام قوانین اورپالیسیوں کا جائزہ لیا۔اور عورتوں
سے امتیازات کے خاتمہ کی سفارشات کو مر تب کیا۔ صوبہ بھر میں تمام سرکاری و پرائیویٹ اداروں میں خواتین کی خدمات و ذمہ داریوں بارے اعداد و شمار کا ڈیٹا بھی مرتب کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا خواتین کو ان کے حقوق اور قوانین بارے آگاہی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا ہے۔خواتین بڑے فخر سے اب اپنا سر اٹھا کر اپنی اہمیت، صلاحیتوں اور افادیت کا اظہار بر ملا کر سکیں گی اور پاکستان اور صوبے کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کر سکیں گی۔