اسلام آباد(آئی این پی )وزیر خزانہ اسحاق ڈار آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے ریفرنس میں احتساب عدالت میں پانچویں مرتبہ پیش ہوئے تاہم ان کے وکیل خواجہ حارث نیب کورٹ نہ پہنچ سکے جس پر عدالت کو سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کرنا پڑی ،عدالت نے جونیئر وکیل کی جانب سے اسحاق ڈار کو
جانے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ قانونی کارروائی ملزم کے سامنے ہونی چاہیے، عدالت میں حاضری ملزم کے لئے بھی بہتر ہوتی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کے الزام میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے تاہم ان کے وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں دیگر مقدمات میں مصروف ہونے کی وجہ سے نیب کورٹ نہ پہنچ سکے جس کے باعث سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کی گئی ۔ جونیئر وکیل نے بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں ۔جونیئر وکیل نے عدالت سے گزارش کی کہ اسحاق ڈار کو جانے کی اجازت دی جائے کیونکہ انہیں سرکاری امور بھی دیکھنے ہوتے ہیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ قانونی کارروائی ملزم کے سامنے ہونی چاہیے، عدالت میں حاضری ملزم کے لئے بھی بہتر ہوتی ہے، اسحاق ڈار کی
حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر بحث خواجہ حارث کے آنے پر ہوگی۔واضح رہے کہ ریفرنس کی سماعت میں احتساب عدالت میں استغاثہ کے دو گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرا نا تھ یجن میں نجی بینک کے افسران طارق جاوید اور مسعود غنی شامل ہیں جب کہ وزیر خزانہ کے وکیل خواجہ حارث ان
پر جرح کریں گے۔ طارق جاوید کو عدالت نے ای میل کے ریکارڈ سمیت طلب کیا ۔ اس سے قبل 4 اکتوبر کو استغاثہ کے پہلے گواہ اور 12 اکتوبر کو دوسرے گواہ کا بیان قلمبند کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 27 ستمبر کو عدالت نے اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کی فرد جرم عائد کی تھی۔