لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ق) لیگ کا اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی پر تحفظات کا اظہارکر دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ( ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ خورشید شاہ سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ، تحریک انصاف کو اپوزیشن لیڈرنامزد کرنے سے پہلے اعتماد میں لینا چاہئے تھالیکن پی ٹی آئی نے اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے فیصلے سے پہلے اعتماد میں نہیں لیا ، جس پر ہمارے تحفظات ہیں، ق لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین نے رابطہ کیا ہے
،پی ٹی آئی کو نامزدگی سے پہلے ہم سے رابطہ کرنا چاہئے تھا۔دوسری طرف جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر سراج الحق نے بھی اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنے سے متعلق انکار کر دیا ہے۔ نجی نیوز چینل کے مطابق سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب کوئی اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنے سے متعلق پوچھے گا تو بتائیں گے۔ اگرچہ جماعت اسلامی ، پاکستان تحریک انصاف کی حمایتی ہے مگر اس معاملے میں ابھی تک جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کی حمایت کااعلان نہیں کیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ق)کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو یکجا ہو کر متفقہ فیصلے کرنے چاہئیں، سیاست میں بھی اصول ضروری ہیں، پاکستان مسلم لیگ کی اگرچہ اس وقت پارلیمنٹ میں نمائندگی کم ہے کیونکہ اسے سازش کے تحت ہرا دیا گیا لیکن یہ وہی جماعت ہے جو دو تہائی اکثریت کے ساتھ برسر اقتدار رہی اور سیاست میں اس کی اہمیت ہے۔ وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کیلئے کوششوں کے بارے میں میڈیا کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ بھی پارلیمنٹ نے کرنا ہے ، میرے ساتھ پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی کے علاوہ پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی رابطہ کیا گیا ہے، اگر پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنا چاہتی ہے تو اسے ٹھوس وجوہات سامنے لانا ہوں گی لیکن فیصلوں سے پہلے مشاورت بھی ضروری ہے جو بھی فیصلہ کرنا ہو باہم بیٹھ کر مشاورت سے کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے وزارتِ عظمیٰ کیلئے شیخ رشید کا نام آیا تھا، ہم بھی ان کے حامی تھے اور اب بھی ہیں لیکن شیخ رشید کی نامزدگی کا اعلان بھی بلامشاورت کیا گیا جبکہ جماعت اسلامی کا بھی یہی کہنا تھا کہ شیخ رشید کی نامزدگی کا اعلان مشاورت سے کرنا چاہئے تھا۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ ایوان میں حکومت ہوتی ہے یا اپوزیشن، اپوزیشن کیلئے ضروری ہے کہ وہ اکٹھی ہو اور مل بیٹھ کر فیصلے کرے۔