کامونکے(این این آئی)شرط لگا کر دریا میں چھلانگ لگا کر جاں بحق ہونےوالے نوجوان کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا۔بتایا گیا ہے کہ واہنڈو کے رہائشی مرزا ابرار حسین کا بیس سالہ بیٹا علی ابرار راولپنڈی میں محنت مزدوری کرتا تھا سات دن قبل وہ اپنے دوستوں شعیب،عاقب وغیرہ کے ہمراہ سیر کرنے کیلئے دریا نیلم گیا جہاں دوستوں نے اس سے شرط لگائی کہ اگر وہ دریا عبور کرے گا تو
اسے پندرہ ہزار روپے اور موبائل فون دیں گے جس پر اس نے دریا عبور کرنے کیلئے دریا میں چھلانگ لگا دی مگر وہ دریا عبور کرنے کی بجائے دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا گزشتہ روز آزاد کشمیر کے علاقہ کوہالہ کے مقام پر اس کی نعش مل گئی جس کو گزشتہ روز اس کے گھر پہنچایا گیا نعش گھر پہنچتے ہی گھر میں کہرام مچ گیا بعدازاں علی ابرار کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں مقامی قبرستان سپرد خاک کردیا گیا۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل دوستوں کے اکسانے پر دریائے نیلم تیر کر عبور کرنے کی کی کوشش کرنیوالا ابرار پانچ دوستوں کے ہمراہ سیر کے لیے ایبٹ آباد کوہالہ کے مقام پر گیا اور دیگر پانچ دوستوں نے اسے پندرہ ہزار روپے اور ایک موبائل دینے کی شرط لگائی کہ وہ دریا میں چھلانگ لگا کر دریا پار کرے۔ اس شرط پر وہ دریا میں چھلانگ لگا گیا مگر دریا عبور کرنے کی کوشش میں ڈوب گیا، اس کی لاش کی تلاش گزشتہ پانچ روز سے جاری تھی اب اس کی لاش پانچ روز بعد مل گئی ہے۔ گوجرانوالہ کے رہائشی انیس سالہ نوجوان علی ابرار کی لاش 5 دن بعد پٹن کے قریب دریا سے بر آمد کر لی گئی ہے۔ پولیس قانونی کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دے گی۔ دریں اثناء کوہالہ کے مقام پر دریائے نیلم میں دوستوں کے اکسانے پر چھلانگ لگانے والے گوجرانوالہ کے رہائشی انیس سالہ نوجوان علی ابرار کی لاش 5 دن بعد پٹن کے قریب دریا سے بر آمد کر لی گئی۔
واضح رہے کہ نوجوان علی ابرار اپنے دیگر پانچ دوستوں کے ہمراہ سیر کے لیے ایبٹ آباد کوہالہ کے مقام پر گیا، ابرار کے باقی دوستوں نے اسے پندرہ ہزار روپے اور ایک موبائل دینے کی شرط لگائی کہ وہ اگر دریا تیر کر عبور کرجائے تو اسے موبائل اور پندرہ ہزار روپے دیں گے۔ جس پر علی ابرار نے دریا میں چھلانگ لگا دی اور تیز دریائی موجوں کی نذر ہو گیا۔
ابرار سے شرط لگانے والے پانچوں دوست اسامہ، طلحہ، ذیشان، شعیب اور راحت پہلے ہی جیل جاچکے ہیں اور ان کے خلاف دفعہ 322 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کوہالہ پکنک پوائنٹ پراب تک درجنوں قیمتی جانیں دریا کی نذر ہو چکی ہیں، مگر اس کے باوجود یہاں سیاحوں کا رش رہتا ہے ، یہاں قیمتی جانیں ضائع ہونے کے باوجود کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔