اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 1984ء میں لندن میں فلیٹ خریدنے کے باوجود 1985ء میں والدہ کے علاج کے لیے پیسے نہ تھے؟ تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی ماں کے علاج سے متعلق سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کا جواب دیا،
انہوں نے کہا کہ میں اپنی والدہ کو علاج کے لیے انگلینڈ لے کر گیا، میری والدہ کی بیماری کا بروقت پتہ نہ چل سکا، پاکستان میں کوئی کینسر ہسپتال نہیں تھا اور ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے میری والدہ کا کینسر آخری اسٹیج تک پہنچ چکا تھا، انہوں نے اپنی والدہ کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میری ماں ایک مکمل ماں تھی۔ ماں کا کوئی نعم البدل نہیں، اسی لیے اسلام نے ماں کو بلند درجہ دیا ہے، ایک دفعہ مجھے اپینڈکس کی تکلیف تھی مجھے درد ہوتا تھا تو میری والدہ ساری رات میری پاس بیٹھ کر گزارتی تھیں، عمران خان نے مزید بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں جب کرکٹ کھیلنے کہیں جاتا تو جہاز اگر ہچکولے کھاتا تھا تو میں سوچتا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہو گیا تو میری والدہ کا کیا ہو گا، انہوں نے کہا کہ میری والدہ کو کینسر جیسا مرض لاحق ہو گیا، اگر اس بیماری کا جلدی پتہ چل جاتا تو علاج ممکن تھا، مگر یہاں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے کینسر پھیل گیا، میری والدہ کے آخری دو تین مہینے بڑی تکلیف میں گزرے۔ میں اپنی والدہ کو علاج کے لیے انگلینڈ لے کر گیا، میرا اتنا نام تھا مگر پھر بھی مجھے والدہ کو لندن لے جانے میں بہت تکلیف اور مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔
اس وقت میں نے ہسپتال بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے، مزید کہا کہ انسان کو تکلیف ہو تو سوچنا چاہیے کہ یہ تکلیف کیوں ہوئی ہے، اس کا حل ڈھونڈنا چاہیے، تاہم میں نے بھی اس تکلیف کو دیکھ کر ہسپتال بنایا، اگر مجھے یہ تکلیف نہ پہنچتی تو میں شاید نہ ہسپتال بنانا، نہ سیاست میں ہوتا اور نہ ہی سوشل ورکر ہوتا، عمران خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خلاف چلنے والی سوشل میڈیا پر والدہ کے علاج کے متعلق پروپیگنڈے کا جواب دے دیا۔