منگل‬‮ ، 01 اپریل‬‮ 2025 

ایک بار جب عمران خان کو اپینڈکس کی تکلیف ہو ئی تو کپتان کی والدہ ان کیلئے کیا کام کیا ؟ 

datetime 25  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 1984ء میں لندن میں فلیٹ خریدنے کے باوجود 1985ء میں والدہ کے علاج کے لیے پیسے نہ تھے؟ تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی ماں کے علاج سے متعلق سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کا جواب دیا،

انہوں نے کہا کہ میں اپنی والدہ کو علاج کے لیے انگلینڈ لے کر گیا، میری والدہ کی بیماری کا بروقت پتہ نہ چل سکا، پاکستان میں کوئی کینسر ہسپتال نہیں تھا اور ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے میری والدہ کا کینسر آخری اسٹیج تک پہنچ چکا تھا، انہوں نے اپنی والدہ کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میری ماں ایک مکمل ماں تھی۔ ماں کا کوئی نعم البدل نہیں، اسی لیے اسلام نے ماں کو بلند درجہ دیا ہے، ایک دفعہ مجھے اپینڈکس کی تکلیف تھی مجھے درد ہوتا تھا تو میری والدہ ساری رات میری پاس بیٹھ کر گزارتی تھیں، عمران خان نے مزید بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں جب کرکٹ کھیلنے کہیں جاتا تو جہاز اگر ہچکولے کھاتا تھا تو میں سوچتا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہو گیا تو میری والدہ کا کیا ہو گا، انہوں نے کہا کہ میری والدہ کو کینسر جیسا مرض لاحق ہو گیا، اگر اس بیماری کا جلدی پتہ چل جاتا تو علاج ممکن تھا، مگر یہاں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے کینسر پھیل گیا، میری والدہ کے آخری دو تین مہینے بڑی تکلیف میں گزرے۔ میں اپنی والدہ کو علاج کے لیے انگلینڈ لے کر گیا، میرا اتنا نام تھا مگر پھر بھی مجھے والدہ کو لندن لے جانے میں بہت تکلیف اور مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔

اس وقت میں نے ہسپتال بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے، مزید کہا کہ انسان کو تکلیف ہو تو سوچنا چاہیے کہ یہ تکلیف کیوں ہوئی ہے، اس کا حل ڈھونڈنا چاہیے، تاہم میں نے بھی اس تکلیف کو دیکھ کر ہسپتال بنایا، اگر مجھے یہ تکلیف نہ پہنچتی تو میں شاید نہ ہسپتال بنانا، نہ سیاست میں ہوتا اور نہ ہی سوشل ورکر ہوتا، عمران خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خلاف چلنے والی سوشل میڈیا پر والدہ کے علاج کے متعلق پروپیگنڈے کا جواب دے دیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…