کراچی (آئی این پی ) دکھی انسانیت کے مسیحا بابائے خدمت ایدھی فانڈیشن انٹر نیشنل کے بانی عبدالستار ایدھی کی پہلی برسی ا نتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی ، گوگل کی جانب سے ایدھی کو ان خدمات پر خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دکھی انسانیت کے مددگار،
بابائے خدمت ایدھی فائونڈیشن انٹر نیشنل کے بانی عبدالستار ایدھی کی انسانیت کے لئے خدمات بھلائی نہیں جاسکتیں، لڑکپن سے ہی ایدھی میں سماجی خدمت کا جذبہ نمایاں تھا۔ آج ایدھی ہم میں نہیں مگر ان کا نام اور کارنامے انہیں زندہ رکھے ہوئے ہیں ایک گاڑی سے شروع ہونے والا سفر آج دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس بن چکا ہے۔ایدھی بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹو میں پیدا ہوئے ، ان کے خاندان نے تقسیم ہند کے بعد 4 ستمبر 1947 کو ہجرت کی اور کراچی میں میٹھا در کو اپنا مسکن بنایا۔ ابتدائی تعلیم کے دوران ہی وہ گھر سے ملنے والے دو پیسوں میں سے ایک پیسہ ضرورت مندوں پر خرچ کرتے تھے تاہم والدہ کی بیماری عبدالستار ایدھی کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوئی۔عبدالستار ایدھی نے صرف 5 ہزار روپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز ایدھی فانڈیشن کی بنیاد ڈالی، 1973 میں جب شہر میں ایک پرانی رہائشی عمارت زمین بوس ہوئی تو ایدھی ایمبولینسیں اور ان کے رضا کارمدد کیلئے سب سے پہلے پہنچے، اس دن کے بعد سے آج تک ملک بھر میں کوئی بھی حادثہ ہوایدھی ایمبولینسیں کام آتی ہیں بلکہ لاوارث لاشوں کو دفنانے کا کام بھی سرانجام دیاجاتا ہیاپنی سوانح حیات اے میرر ٹو دی بلائنڈ میں ایدھی صاحب نے لکھا ہے کہ
معاشرے کی خدمت میری صلاحیت تھی، جسے مجھے سامنے لانا تھا۔ ایدھی اور ان کی ٹیم نے میٹرنٹی وارڈز، مردہ خانے، یتیم خانے، شیلٹر ہومز اور اولڈ ہومز بھی بنائے، جس کا مقصد معاشرے کے غریب و بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا تھا۔اس ادارے کا نمایاں شعبہ اس کی 1500 ایمبولینسیں ہیں جو ملک میں دہشت گردی کے حملوں کے دوران بھی غیر معمولی طریقے سے اپنا کام کرتی نظر آتی ہیں۔
سنہ 2000 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ایدھی فانڈیشن کا نام بحیثیتِ دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس درج کیا گیا۔عبدالستارایدھی کو کئی مرتبہ نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا اور رواں سال بھی فہرست میں شامل تھے۔ ان کی شاندار خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے 1989 میں نشان امتیاز سے نوازا گیا۔