اسلام آباد(آن لائن)سابق رکن قومی اسمبلی مولانا اعظم طارق قتل کیس کے ملزم سبطین کاظمی پر3 جولائی کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔ مولانا اعظم طارق قتل کیس کے ملزم سبطین کاظمی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا گیا ۔ اس موقع پر ملزم کی جانب سے ایڈوکیٹ ذوالفقار نقوی نے وکالت نامہ عدالت میں جمع کرایا۔ عدالت کے جج نے حکم جاری کیاکہ گزشتہ سماعت پر چالان جمع
ہونے کے باعث آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔کیس کی آئندہ سماعت تین جولائی کو ہوگی۔واضح رہے کہ ملزم سبطین کاظمی کو چودہ سال بعد گزشتہ دنوں اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیاتھا جب وہ لندن جارہے تھے۔یاد رہے کہ اعظم طارق کو اکتوبر سنہ 2003 میں اسلام آباد کی حدود میں کشمیر ہائی وے پر اس وقت قتل کیا گیا جب وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے جھنگ سے پارلیمنٹ ہاس جا رہے تھے۔ ملزم سبطین کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان کا تعلق تحریک جعفریہ پاکستان سے ہے اور اس مقدمےمیں وفاقی حکومت نے ان کی گرفتاری پر دس لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔ اعظم طارق سمیت پانچ افراد کے قتل کا مقدمہ تین افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا تاہم اس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔حکام کے مطابق ملزم نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست بھی دی تھی جس کے بعد انھیں برطانیہ میں قیام کا اجازت نامہ مل گیا تھا۔ ۔اس سے قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مولانا اعظم طارق کے قتل کیس کے مرکزی ملزم سبطین کاظمی کو بیرون ملک فرار ہوتے ہوئے اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیاتھا۔سبطین کاظمی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہونے پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے مانچسٹر فرار ہوتے ہوئے انھیں اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیاتھا۔