اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چھوڑیں میڈیا بیانات کو جو عدالت میں بیان دئیے انہیں مد نظر رکھیں، پانامہ جے آئی ٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات پر وزیراعظم نواز شریف کے جوابات، پیشی کی کہانی منظر عام پر آگئی۔ نجی ٹی وی نیو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق
پاناما کیس میں جے آئی ٹی کے سامنے وزیر اعظم کی پہلی بار پیشی تین گھنٹوں پر محیط تھی جس میں وزیراعظم سے مختلف سوالات کیے گئے۔ وزیراعظم نوازشریف کو اسی کمرے میں بٹھا کر سوالات پوچھے جہاں حسین نواز کی تصویر لیک ہوئی تھی۔ جے آئی ٹی نے وزیراعظم سے پیش کی گئی دستاویزات کے مصدقہ ہونے بارے استفسار کیا۔ وزیراعظم نے جواب دیا کہ سارا کچھ سپریم کورٹ اور آپ کے سامنے رکھ دیا ہے۔نواز شریف نے جے آئی ٹی ارکان سے سوال پوچھا کیا ان کا نام پانامہ کیس میں ہے؟ جے آئی ٹی سربراہ نے کہا وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی آگے بڑھا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے جے آئی ٹی کے سامنے سپریم کورٹ میں دیا گیا تحریری بیان دہرایا اور کہا کہ لندن فلیٹس قطری خاندان کے ساتھ میاں شریف کی کاروباری سٹیلمنٹ کے نتیجے میں ملے۔ ایک پیسہ بھی منی لانڈرنگ سے باہر نہیں بھیجا۔جے آئی ٹی نے سوال کیا کہ آپ کے خاندان کے بیانات میں تضاد ہے؟۔ اس پر وزیراعظم نے جواب دیا میڈیا بیانات کی کوئی حیثیت نہیں عدالتی بیانات کو مدنظر رکھا جائے۔ تین گھنٹے کی کارروائی کے دوران جے آئی ٹی کے تین ارکان زیادہ تر خاموش رہے اور وزیراعظم کی باتوں کا نوٹس لیتے رہے۔