اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دو روز سے سوشل میڈیا پر خبریں گردش میں رہیں کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف جو سعودی عرب میں اسلامی اتحاد کی سربراہی سنبھال چکے ہیں وہ اسلامی اتحاد کی سربراہی سے استعفیٰ دے کر پاکستان واپس آرہے ہیں تاہم تازہ ترین میڈیا رپورٹس ، ملکی بڑی نیوز ویب سائٹس ، موقر روزنامہ پاکستان اور نجی ٹی وی چینل نیوکے مطابق جنرل راحیل شریف کے قریبی ذرائع کا کہناہے کہ راحیل شریف کے متعلق یہ خبریں یکسر غلط ہیں اور ان کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں نہ ہی راحیل شریف نے عہدے سے استعفیٰ دے کر وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خبریں چلیں کہ راحیل شریف نے سعودی فوجی اتحاد کوخیربادکہہ کر پاکستان واپسی پرغو رشروع کردیاہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے 41ممالک پرمشتمل سعودی فوجی اتحادمیں امریکی مداخلت کے بعد اس اتحاد کی سربراہی کوچھوڑنے کےلئے غور شروع کردیاہے ۔نجی ٹی وی نے جنرل (ر) راحیل شریف کے بارے میں دعوی کیاہے کہ راحیل شریف سعودی فوجی اتحادمیں امریکی مداخلت کے بعد اس کی سربراہی سے استعفی دے کرپاکستان واپسی پرغورکررہے ہیں کیونکہ یہ فوجی اتحاد اس طرف گامزن نہیں ہواجس کے بارے میں ان کوبتایاگیاتھااورامریکی مداخلت کی وجہ سے راحیل شریف اس عہدے پرخوش جبکہ دوسری طرف سعودی عرب کے حکام جنرل (ر) راحیل شریف کے کردارکومحدودکرکے ان کے ساتھ محض ایک سیکورٹی افسرکی طرح پیش آرہے ہیں ،اب یہ خبریں بڑی تیزی سے گردش کررہی ہیں کہ پاک فوج کے سابق آرمی چیف نے اس سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی سے استعفے پرغورشروع کردیاہے اورپاکستان واپسی پرغورکررہے ہیں ۔
راحیل شریف کوان کے قریبی ساتھیوں نے بھی اس اتحاد کی سربراہی چھوڑنے کامشورہ دیاہے اوران کوکہاہے کہ وہ پاکستان کےلئے اہم کرداراداکرسکتے ہیں جس سے ارض پاک کوزیادہ فائدہ ہوگا۔راحیل شریف کوان کے دوستوں نے مشورہ دیاہے کہ آپ دنیاکی نمبرون فوج کے سربراہ رہ چکے ہیں ،آپ پاکستان میں اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے بہت ہی اہم کرداراداکرسکتے ہیں جس سے مسلم امہ کوبھی فائدہ ہوگا۔۔واضح رہے کہ اس وقت جنرل (ر) راحیل شریف سعودی عرب میں سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ ہیں اوران کوبریف کیاگیاتھاکہ یہ اتحاد دہشتگردی کے خلاف ہوگالیکن امریکی مداخلت پرراحیل شریف ناخوش ہیں۔