اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے بہت سے لوگ ہم سے رابطے میں ہیں ، بہت سے لوگ مسلم لیگ (ن) چھوڑنا چاہتے ہیں مگر وہ ڈرتے ہیں کہ ان کے ساتھ بھی وہی ہو گا جو چوہدری اعجاز کے ساتھ ہوا ، شریف برادران بظاہر بھولے بھالے لگتے ہیں لیکن یہ فاشسٹ ہیں ، اور نور عالم کو پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہیں، 60فیصد یوتھ سوشل میڈیا استعمال کرتی ہے
انہیں اپنے رائے کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے اگر فوجی کی تضحیک کا معاملہ ہے تو (ن) لیگ والوں کو شرم آنی چاہیے کیونکہ ڈان لیکس کے ذریعے انہوں نے خود فوج کو بدنام کیا ۔ منگل کو رکن پیپلز پارٹی آرگنائزنگ کمیٹی نور عالم خان نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کردیا ۔ وہ پشاور سے رکن قومی اسمبلی رہے ۔ نور عالم خان 2008 کے قومی اسمبلی کے امیر ترین رکن رہے انہوں نے 4 ارب روپے کے اثاثے ظاہر کیے تھے ۔ عمران خان نے نور عالم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہ کہ نور عالم کو تحریک انصاف میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کے بہت سے لوگ ہم سے رابطے میں ہیں اور (ن) کو چھوڑ کرآنا چاہتے ہیں مگر شریف برادران سے ڈرتے ہیں ۔ وہ ہمارے ساتھ آتے تو ان کے ساتھ چوہدری اعجاز جیسا سلوک نہ ہو ۔ شریف برادران جتنے معصوم نظر آتے ہیں اتنے ہی فاشٹ ہیں ۔ (ن) لیگ کے لوگ پر کھول رہے ہیں مگر وہ ڈرتے ہیں انہیں شریف برادران سے بچائے گا کون ۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پولیس سال سے لوگ مجھے جانتے ہیں پھر بھی انہوں نے مجھ پرمقدمات بنا دیئے ۔ لوگ جانتے ہیں کہ میں نے انگلینڈ میں کرکٹ کھیل کر پیسہ بنایا پھر بھی (ن) لیگ والے سات مہینوں سے مجھے عدالتوں میں گھیسٹ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نور عالم خان کی ہم نے اچھی شہرت سنی ہے ۔
ہمارے اپنے لوگوں نے ان کی تعریف کی ۔ بجٹ کی کیا بات کریں ہمارے تو وزیر اعظم کو ہی سعودی عرب میں ہارا ہوا کھلاڑی بنا دیا گیا جس سے ملک و قوم کو شرمندگی اٹھانی پڑی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک انقلاب ہے اسے کوئی نہیں روک سکتا ۔ 60 فیصد یوتھ سوشل میڈیا استعمال کرتی ہے انہیں اپنے رائے کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے اگر فوجی کی تضحیک کا معاملہ ہے تو (ن) لیگ والوں کو شرم آنی چاہیے کیونکہ ڈان لیکس کے ذریعے انہوں نے خود فوج کو بدنام کیا ۔
عمران خان نے کہا کہ حسین نواز نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر اعتراض کیا ہے جب کہ اعتراض تو ہمیں کرنا چاہیے تھا ۔ شکایت تو ہمیں کرنی چاہیے کہ انکوائری کرنے والے اپنے اوپر والے کے خلاف انکوائری کر رہے ہیں تو ایسی انکوائری کی شفافیت پر سوال اٹھے گا ۔ ٹرمپ نے نواز شریف سے ہاتھ ملایا تو ایسے ظاہر کیا جا رہا تھا جیسے نواز شریف کو جنت مل گئی ۔ ۔