سرگودھا (آئی این پی) سرگودھا شہر کے قریب نواحی چک 95 شمالی میں20افراد کے اجتماعی قتل کے المناک واقعہ میں علی محمد گجر کے آستانے پر متولی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ملکر نشہ آور اشیاء پلا کر 50 سے زیادہ مریدین کو بے ہوش کرکے انہیں خنجروں اور ڈنڈوں کے وار کرکے ان کے اعضاء کاٹ کر 20 مریدین کو موت کے گھاٹ اتار دیا جن میں 16 مرد 4 عورتیں شامل ہیں بتایا گیا ہے کہ چک 95 شمالی میں
علی محمد گجر کا آستانہ موجود ہے جہاں کا متولی عبدالوحید بتایا گیا ہے گزشتہ روز عبدالوحید نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ آستانے پر آئے ہوئے مریدین جن میں مرد‘ خواتین اور بچے شامل تھے انہیں نشہ آور اشیاء پلا دیں اور بعد ازاں انہیں خنجروں اور ڈنڈوں کے وار کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا زخمی ہونیوالی مریم کشور ،محمدکاشف ،مریم بی بی ، توقیر،نے بھاگ کر زخمی حالت میں قریبی رہائشی علاقوں میں پناہ لی اور لوگوں کو مطلع کیا جس پر اہل علاقہ اکٹھے ہوئے تو عبدالوحید نے انہیں بھی قتل کی دھمکیاں دینا شروع کردیں اہل علاقہ نے پولیس کو اطلاع دی جو بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئی اور عبدالواحید سمیت اس کے 5 ساتھیوں کو مختلف مقامات سے حراست میں لے لیا دوران تفتیش عبدالوحید نے پولیس کو اقرار بیان دیا ہے تاہم پولیس عبدالوحید اور اس کے گرفتار ساتھیوں سے مزید تفتیش کررہی ہے پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش ہر پہلو پر کی جارہی ہے تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جاسکیں عینی شاہدین کے مطابق عبدالوحید خود کو امام تسلیم کروانا چاہتا تھا ڈپٹی کمشنر کے مطابق عبدالوحید الیکشن کمیشن کے ملازم ہے جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ دربار پر گدی نشینی کا مسئلہ بھی تھا تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ دیرینہ دشمنی بھی ہوسکتی ہے مرنے والوں کا تعلق سرگودھا کے علاوہ اسلام آباد‘ میانوالی‘ پیر محل اور لیہ سے بھی بتایا گیا ہے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال
سرگودھا کے ڈاکٹر عثمان امتیاز کے مطابق جو زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں ان کی قمر اور ٹانگوں پر شدید ضربات کے نشانات ہیں پولیس نے گزشتہ روز آستانے کی صفائی کرنیوالے ایک شخص کو بھی حراست میں لیا ہے،6 مرنے والے افراد کا تعلق چک 90 شمالی سے ہے جو ایک ہی خاندان کے بتائے گئے ہیں ڈاکٹرز‘ عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق بعض مقتولین کے اعضاء بھی کٹے ہوئے تھے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سرگودھا میں مقتولین کی نعشوں کا پوسٹمارٹم کرنے کے بعد میتیں ورثاء کے حوالے کردی گئی ہیں مرنے والوں میں فرزانہ بی بی، نصرت بی بی‘ رخسانہ بی بی‘ شازیہ عمران‘ اشفاق‘ جاوید‘ بابر‘ خالد‘ ڈی ایس پی غلام شبیر کا بیٹا محمد حسین‘ جمیل‘ ندیم ‘ زاہد ملنگ‘ شاہد‘ سیف الرحمن ‘ محمد گلزار ،ساجد،سبحان ،وغیرہ شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں مریم بی بی‘ کشور بی بی‘ کاشف وغیرہ شامل ہیں پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیکر تفتیش شروع کردی۔