برازیلیا/برسلز(آئی این پی)دنیا میں گوشت کے بڑے ترین برآمد کنندگان میں سے برازیل میں گوشت کی آخری قابل استعمال تاریخ میں ہیر پھیر کرنے اور گوشت میں کیمیائی مادے اور پانی شامل کرنے کی وجہ سے گوشت فراہم کرنے والی 21 فرموں سے تفتیش جا ری ہے اس دوران 3 فرموں پر گوشت کی پیداوار کو ممنوع قرار دیدیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق وفاقی پولیس کا کہنا ہے کہ گوشت کی پیداوار دینے والی 30 کے قریب
فرموں نے آخری قابل استعمال تاریخ کے تعین میں ہیرا پھیری کی ہے۔پولیس کے مطابق یہ فرمیں خراب گوشت کی بدبو اور رنگ کو چھپانے کے لئے ایسکوربیک ایسڈ کا استعمال کرتی ہیں، گوشت کے وزن میں اضافہ کرنے کے لئے گوشت میں پانی انجیکٹ کیا گیا اور گوشت کی مصنوعات میں کاغذ کا استعمال کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں موجود گوشت کو فوڈ کنٹرول افسران کو بھاری رشوت اور ڈھیروں ڈھیر گوشت دے کر فروخت کے لئے پیش کیا گیا ہے اور یہ رشوت مرحلہ وار شکل میں سیاست دانوں تک بھی پہنچی ہے۔خراب گوشت کے اسکینڈل کے سلسلے میں 36 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وفاقی جج نے 46 افراد کے بینک اکاونٹوں میں موجود ایک بلین برازیلین ریال کو منجمد کر دیا ہے۔اس دوران یورپی یونین نے گوشت کی برآمد کو جاری رکھنے کے لئے برازیل سے تفتیش کی جامعیت اور خراب گوشت کو بیرون ملک برآمد کئے یا نہ کئے جانے سے متعلق وضاحت طلب کی ہے۔یورپی یونین کے علاوہ برازیل سے گوشت درآمد برنے والے ممالک چین، سعودی عرب اور ملائشیا نے بھی برازیل سے وضاحت طلب کی ہے۔اس پر برازیل کے صدر مائیکل ٹیمر نے وزیر زراعت بلیرو بورگیس ماگی کے ساتھ ملاقات کی۔ملاقات میں وزارت زراعت کے حکام نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ صرف ایک دفعہ ہی پیش آیا ہے، برازیل کے 5 ہزار گوشت کی پیداوار دینے والوں میں سے صرف
21 سے تفتیش کی جا رہی ہے اور 3 پر گوشت کی پیداوار کو ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔وزارت زراعت کے سیکرٹری ایومار نواجکی نے کہا ہے کہ یہ ہیرا پھیری صرف ایک دفعہ ہوئی ہے لیکن پولیس نے مسئلے کے بارے میں بڑے پیمانے پر الارم دیا ہے۔تاہم پولیس نے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔