اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کی تحقیقات میں مصروف ایف آئی اے کا گستاخ سوشل میڈیا صارفین ، سہولت کاروں اورماسٹر مائنڈ این جی اوز تک پہنچنے میں ناکامی کا اعتراف، عدالت کا اظہار برہمی، تحقیقات سے متعلق آگاہ کرنے کا حکم۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے نے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے سوشل میڈیا صارفین ، ان کے سہولت کاروں اور مبینہ طور پر ان کے پیچھے موجود این جی اوز سے متعلق کوئی معلومات حاصل نہیں کی جا سکیں۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے حوالے سے 70 امشتبہ فراد کی سامنے آئے ہیں جن کی بڑی تعداد بیرون ملک مقیم ہے۔ ایف آئی اے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے اس ضمن میں انٹرپول اور فیس بُک کی اعلیٰ انتظامیہ سے ساتھ رابطے میں ہےجبکہ اس ضمن میں فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے جواب کا انتظار ہے۔جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ وہ کہانیاں سنانے کی بجائے اس ضمن میں کی گئی کارروائیوں اور تحقیقات سے متعلق آگاہ کرےجبکہ نجی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے مواد کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا بھی حکم دیدیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے حوالے سے تحقیقات میں آئی ایس آئی سے مدد لیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حضرت محمد ﷺ کی ذات مبارک تمام مسلمانوں کے لیے مقدس ہے لہٰذا اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔