بیجنگ (آئی این پی ) چین کے وزیر تجارت زونگ شان نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور ون بیلٹ ون روڈ (او بی او آر ) منصوبے سے وابستہ ممالک کو بیروزگاری کے مسئلے پر قابو پانے میں اس منصوبے سے بڑی مدد ملے گی ، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ او بی او آر منصوبے کا ایک بڑا اور اہم منصوبہ ہے جس سے ان ملکوں کے بیروزگاری جیسے سماجی اور اقتصادی مسائل پر قابو پانے اور شراکت داری کے فروغ کے
حجم کو برقرارکھنے کے لئے طاقت کا ذریعہ ثابت ہو گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بارہویں قومی عوامی کانگرس کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ چین اور او بی او آر ممالک کے درمیان تجارتی حجم اربوں ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ ان ممالک کے لئے نمایاں حیثیت رکھتا ہے ، اس منصوبے کے ذریعے متعلقہ ممالک میں ایک لاکھ اسی ہزار روزگار کے مواقع پیداہوئے ہیں جو کہ گذشتہ چار سال کے دوران کسی بھی منصوبے کے ذریعے پیدا ہونے والے ملازمت کے تاریخی مواقع ہیں ۔وزیر تجارت نے مزید کہا کہ چین نے پاکستان اور او بی او آر منصوبے سے وابستہ ممالک کے ساتھ اپنے تجربات اور دیگر متعلقہ امور کا تبادلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں 18.5ارب ڈالر کی لاگت سے 56اقتصادی زون تعمیر کئے جائیں گے، درمیانے اور طویل مدت پر مبنی منصوبوں کا بھی اعلان کیا جائے گا اور شراکت داری کے نتیجہ خیز طویل المیعاد تعاون پر مبنی میکنزم بھی بنایا جائے گا تا کہ شراکت داری مزید مضبوط ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون منعقدہو گا جس میں بیس سے زیادہ حکومتوں اور ممالک کے سربراہان بین الاقوامی تنظیموں کے پچاس سے زیادہ رہنما
سو سے زیادہ وزارتی سطح کے افسران اور مختلف ممالک اور علاقوں سے12سو مندوبین بھی فورم کے اجلاس میں شرکت کر یں گے ۔ اس موقع پر چینی وزیر تجارت نے چین امریکہ تعلقات افریقہ میں چینی سرمایہ کاری کے منصوبوں ، ڈھانچہ جاتی ایڈجسٹمنٹ اور جدت پسندی کے منصوبوں اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا بھی ذکر کیا ۔ مئی میں ہونے والے فورم کے موقع پر مختلف مسائل پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا اور او بی
او آر کے مختلف ممالک کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی ترقی اور حکمت عملی بھی طے کی جائے گی جنہوں نے اس منصوبے کو سراہا ہے۔امریکہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ سے دونوں ممالک کو سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہو گا ، اس لئے ہمارے پاس صرف ایک ہی آپشن ہے کہ ہم آپس میں تعاون کو فروغ دیں کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات بین الاقوامی برادری کو بہت متاثر کرتے ہیں ۔