اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے پاکستان مخالف بیان کی بازگشت ‘ قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حسین حقانی کا بیان ملک سے غداری کے مترادف ہے ‘ ہر شخص پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگانے والوں کو تقویت فراہم کرنا چاہتا ہے ‘ اس کے بیان کی مذمت کرنا بھی اسے اہمیت دینے کے مترادف ہے قومی اسمبلی کی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین اویس
لغاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے اس بیان کی تردید آنی چاہیے‘ پی ٹی آئی کے عارف علوی نے کہاکہ حسین حقانی نے پہلے امریکی خفیہ اہلکاروں کو پاکستان کے ویزے دئیے اب فوج کے خلا ف ہرزہ سرائی کر رہا ہے ‘ پیپلز پارٹی نے اسے امریکہ میں پاکستان کا سفیر لگا کر فاش غلطی کی ۔ پیر کو ان خیالات کا اظہار قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور دیگر ارکان نے قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اویس لغاری نے کہا کہ حسین حقانی نے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ اس سے پاکستان کا امیج خراب ہوا ہے۔ حکومت کو اور سابق حکومت کو ان کے بیان کی تردید کرنی چاہیے۔ قائد حزب اختلاف نے کہاکہ اویس لغاری نے کہاکہ حسین حقانی کی اتنی اہمیت نہیں کہ اس کا تذکرہ ایوان میں کیا جائے وہ صرف نئی امریکی حکومت کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ ہمارے دور میں سفیر تھا مگر ان کی جگہ شیری رحمن کو بھجوایا گیا تھا۔ 2011ء میں اس نے بیان دیا تھا کہ پاکستان کو اسامہ بن لادن کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ‘ اس وقت پاکستان دہشت گردی کیخلاف لڑ رہا تھا ۔ بعض ممالک پاکستان کو دہشت گردی میں پھنسانا چاہتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کی مدد کر رہا ہے اس طرح کے بیانات ملک سے غداری کے مترادف ہیں۔ کیپٹن (ر) صفدر نے کہاکہ خورشید شاہ کا احترام کرتے ہیں ان کی ایوان میں واپسی پر شکریہ ادا
کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر توہین رسالت کی جاتی ہے ایک مہم چلائی جا رہی ہے۔ جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کے ریمارکس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے کہا کہ عشق مصطفی پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے جس وقت تک اس طرح کے جج موجود ہیں اس وقت تک ملک کو کوئی خطرہ نہیں۔ ناموس رسالت پر جان قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ سائبر کرائم پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ 1973ء کے آئین میں اسلام کے خلاف قانون سازی پر پابندی ہے۔ توہین رسالت کرنے والے لعنتی ہیں۔ توہین رسالت ہو تو پارلیمنٹ خاموش ہو میں جذبہ ایمانی جھنجھوڑنے آیا ہوں۔
میر علی شاہ کے کردار کو دہرانے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی اے کے چیئرمین ایکشن کیوں نہیں لے رہا۔ وزارت آئی ٹی کیوں خاموش ہے ‘ کیا اس ملک میں خانہ جنگی کروانا چاہتے ہیں۔ عارف علوی نے کہا کہ حسین حقانی نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطوں کا ذکر کیا ہے۔ پیپلز پارٹی سے غلطی ہوئی اس جیسے شخص کو سفیر لگایا گیا۔ یہ شخص فوج کو مورد الزام ٹھہرانا چاہتا ہے کہ فوج کو اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کا پتہ تھا ۔ ایسے لوگوں کی وجہ سے پاکستان کے اندر سازشیں ہوتی ہیں اس نے امریکی ایجنٹوں کو ویزے دئیے اس نے پی پی پی پر کیچڑ اچھالا ہے۔