لاہور(پ ر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم استعماری قوتوں کی خوشنودی کیلئے دہشت گردی کو اسلام اور علماءکرام سے جوڑنے کی بجائے اس کی وجوہات تلاش کریں اور دہشت گردی کے تدارک کیلئے ٹھوس پالیسی بنائیں ۔وزیر اعظم با اختیار ہیں انہیں محض وعظ ونصیحت اور دہشت گردی کی مذمت پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے ۔علماءسے فتوے لینے کی بجائے حکومت سعودی عرب کی
طرح ایک مفتی اعظم مقرر کرے جو حکمرانوں کی رہنمائی کرسکے ۔نیشنل ایکشن پلان ہو یا ردالفساد اس میں مذہب کو تختہ مشق نہ بنایا جائے ۔دہشت گردی پاکستان کو امریکی جنگ میں جھونکنے کا نتیجہ ہے جس کی تمام علماءکرام نے مخالفت کی تھی ۔ملک کو اس آگ میں جھونکنے والا ڈکٹیٹر آ ج دبئی میں بیٹھا مزے کررہا ہے اورملک و قوم اس کے بھیانک نتائج بھگت رہے ہیں۔پاکستان کو امریکی جنگ سے 65ہزار قیمتی جانوں اور سو بلین ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔وزیر خزانہ کے ضمنی بجٹ کے بیان کو قوم مسترد کرتی ہے ،بجٹ سال میں ایک ہی ہوتا ہے ۔ضمنی بجٹ کا مطلب ہے کہ حکمران الیکشن سے قبل قومی خزانے میں موجود رہی سہی دولت بھی سمیٹ لینا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم دہشت گردی کے خلاف علماءسے علیحدہ علیحدہ فتوے نہ لیں اگر اجتماعی فتوے کا کوئی انتظام ہوجائے تو یہ بہتر ہوگا ۔ ایسے مسائل کے حل کیلئے اگر سعودی عرب کی طرز پر ایک مفتی اعظم کا تقرر ہوجائے توزیادہ مفیدہوگا ۔انہوں نے کہا کہ علماءاور مساجد و مدارس خود دہشت گردی کا شکار ہیں انہیں بدامنی کے ذمہ دار ٹھہرانے والے اسلام دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر کاربند ہیں ۔دشمن ہمیں رنگ و نسل اور مسلکوں کی بنیاد پر
لڑانا اور تقسیم کرنا چاہتا ہے اوراس نے اپنا اسلحہ بیچنے اور ہمارے وسائل پر قبضہ کرنے کیلئے عالم اسلام پر جنگ مسلط کررکھی ہے،پورا عالم اسلام لوہے اوربارود کی آگ میں جل رہا ہے ۔دشمن ہماری مساجد اور مزارات پر حملہ آور ہے ،حکومت کا فرض تھا کہ وہ دشمن کی سازشوں کوناکام بناتی مگر وہ خود دشمن کے ایجنڈے کو کامیاب بنانے میں لگی ہوئی ہے اور دہشت گردی اور بدامنی کے خاتمہ کیلئے مساجد پر چھاپے
مارے اور علماءکرام کوگرفتار کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دشمن ہماری تہذیب کو مٹانا اور شرم و حیا سے عاری اپنے کلچر کو مسلط کرنا چاہتا ہے ،جس میں مسلم دنیا کے حکمران دشمن کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن سامراجی قوتوں نے 1923میںامت کی وحدت کی علامت خلافت کو ختم کیا تھا وہی آج ہمارے روشن عقائد کومتنازعہ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیںاور بدقسمتی سے عالم اسلام کے حکمران امت
کی بجائے دشمن کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے موقف کی وکالت کررہے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ کرنے والے بلاگرز کی فوری گرفتاری اور انہیں عبرت ناک سزائیں دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت کا تحفظ قوم کے ایمان اور عقیدے کا مسئلہ اور آئین پاکستان کا تقاضا ہے ۔حیرت ہے کہ اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف ایسی گھناؤ نی سازشیں حکمرانوں کی ناک کے نیچے
ہورہی ہیں اورحکمران سوئے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس دن کا انتظا رنہ کرے کہ لاکھوں لوگ ان کے عالی شان محلوں اور بنگلوں کا گھیراؤ کرلیں ،قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ،پاکستان اسلام کا قلعہ ہے ،جن لوگوں نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دیکر اپنے عقیدے کی حفاظت کیلئے یہ ملک حاصل کیا تھا وہ اپنی عقیدت و محبت کے مرکز نبی مہربان ﷺ کی ناموس کی حفاظت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں
گے ۔انہوں نے کہا کہ عاشق رسول ﷺ ممتاز قادری کو شہید کیا گیا حکمرانوں کا یہ جرم ہی ان کا محاصرہ کرنے کیلئے کافی ہے ۔ضمنی بجٹ کے حوالے سے وزیر خزانہ کے بیان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اب کسی ضمنی بجٹ کی ضرورت نہیں ،دنیا بھر میں بجٹ سال میں ایک ہی بار بنایا جاتا ہے ،بجٹ حکمرانوں کی ضرورتوں کے لئے بار بار نہیں بنتے ۔رانا ثناءاللہ کے بیانات کے حوالے سے
ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں ان کیلئے صرف ہدایت کی دعا ہی کرسکتا ہوں ،ہم کرپشن کی مخالفت نہیں چھوڑ سکتے ،حکومت جمہوریت کی بجائے ملک میں آمریت چاہتی ہے ۔فاٹا کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مرکزی حکومت کی سرتاج عزیز کی صدارت میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے جو رپورٹ دی ہے اس کے مطابق عمل ہونا چاہئے ،اس رپورٹ کی روشنی میں اب
آگے بڑھنا چاہئے ،پیچھے مڑنے کا وقت گزرگیا ہے ۔فاٹا کا مسئلہ 70سال سے حل طلب تھا ،نئی نسل ایف سی آر کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔