اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن داور خان کنڈی نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قبائلی علاقوں کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کیلئے منظور فاٹا اصلاحات کی مخالفت کر دی اور کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات فاٹا اور کے پی کے عوام کی مرضی اور آئین کے خلاف ہیں۔ وفاقی وزیر برائے ریاستیں و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ سوائے دو جماعتوں کے پورے
ملک نے فاٹا اصلاحات کی حمایت کی ہے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت اور پی ٹی آئی بھی اصلاحات کی حامی ہیں ۔ آئین میں کسی علاقے کو کسی صوبے میں شامل کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔ بدھ کو پی ٹی آئی کے داور خان کنڈی نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا کہ ایوان میں فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے حکومتی فیصلے سے عوام میں تشویش پھیل گئی ہے۔ حکومتی فیصلہ غیر آئینی اور عوامی حمایت سے محروم ہے ۔ وزیر سیفران نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے عوام میں کتنی تشویش ہے۔ اس کا میڈیا رپورٹس سے تو پتہ نہیں چلتا۔ پورے ملک نے فاٹا ریفارمز کی حمایت کی ہے۔ صرف دو جماعتوں نے مخالفت کی ہے۔ فاٹا کے عوام حقوق کے بغیر رہ رہے تھے ان کی رائے کی اہمیت نہ تھی۔ فاٹا کے عوام کو قانون سازی کا حق نہ تھا آج بھی گورنر فاٹا کے حکمران ہیں۔ ایک کالے قانون ایف سی آر کے تحت ان پر حکومت کی جاتی ہے۔ ایک فرد کی غلطی پر پورے خاندان کو سزا ملتی ہے۔ نواز شریف نے گزشتہ سال نومبر میں ریفارمز کے لئے کمیٹی بنائی۔ کمیٹی نے جرگے کے ذریعے فاٹا کے عوام کی رائے لی پھر سفارشات پارلیمنٹ میں پیش ہوئیں۔ سینٹ پر عوام نے 3 ہزار تجاویز دیں جس کے بعد کابینہ نے سفارشات منظور ہوئیں جنرل بلوچ نے کہا کہ آئین میں کسی علاقے کو صوبے میں شامل کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ بلوچستان میں بھی 3 ایجنسیاں صوبہ بلوچستان میں
شامل کی گئیں جو الگ تھیں کوئی فرق نہیں پڑا فاٹا کے کے پی کے میں شمولیت سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ فاٹا کے عوام کی نمائندہ حکومت نے فاٹا ریفارمز کی حمایت کی۔ اے این پی ‘ پی ٹی آئی ‘ پی پی پی ‘ (ن) لیگ ‘ شیر پاؤ سمیت صوبے کی اکثر پارٹیوں نے حمایت کی ہے۔ اکثریت کی رائے کا احترام کیا جائے۔ جے سی سی کی آخری میٹنگ میں فاٹا کو حصہ دینے کا معاملہ طے ہو گیا ۔ 10 سالہ ترقیاتی منصوبے تیار ہوا‘ 110 ارب سالانہ 10 سال کیلئے ملے گا۔