اسلام آباد(این این آئی)فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر متفق نہ ہو سکیں اور پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا ہے تاہم حکومت نے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ٗ اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے دوبارہ ہوگا جبکہ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے کہاہے کہ پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ ختم کرنے کیلئے آصف علی زر داری سے رابطہ کرینگے ۔
جمعرات کو فوجی عدالتوں کے حوالے سے آئینی ترمیم پر مشاورتی اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے علاوہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں دیگر پارلیمانی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے شرکت کی تاہم پیپلزپارٹی کے ارکان شریک نہیں ہوئے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ ختم کرنے کے لئے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے رابطہ کریں گے تاہم پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے دوبارہ ہوگا۔ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت خانہ پری کرنے کے بجائے واضح عزم کا اظہار کرے کہ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے ذریعے انتہا پسندی کا خاتمہ اولین ترجیح ہوگی اور فوجی عدالتوں کو توسیع دینی ہے تو اس کی نگرانی بھی کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر وفاق سمیت چاروں صوبوں کی حکومتیں ناکام ہوئی ہیں جب ٹوٹی ہوئی کمر والوں نے اتنا کچھ کردیا ہے تو اگر کمر نہ ٹوٹتی تو دہشت گرد کیا کیا کرتے، حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لئے پارلیمنٹ کا سہارا مانگ رہی ہے۔سربراہ ایم کیوایم پاکستان نے کہا کہ ہم نے 2 سال قبل فوجی عالتوں کی غیر مشروط حمایت کی تھی تاہم 2 سال بعد ایک بار پھر دہشت گردی نے زور پکڑ لیا ہے اب شرائط رکھی جائیں گی۔ فاروق ستار نے آئینی ترمیم کے نئے مسودے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے پرانا مسودہ ہی نافذ کیا جانا چاہئے۔اجلاس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بتایا کہ پارلیمانی لیڈروں کے اجلاس میں یہ طے ہوا ہے کہ ہم نے آگے بڑھنا ہے ٗ انہوں نے کہا کہ تمام پارلیمانی لیڈر آج فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر متفق تھے تاہم پیپلز پارٹی اپنے بعض تحفظات کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی یہ چاہتی ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی جلد بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں اور مولانا فضل الرحمان اس حوالے سے پیپلز پارٹی سے رابطہ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سپیکر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے یہ تحفظات ہیں کہ کتنے عرصہ میں کیا ہدف حاصل کرنا ہے تاکہ فوجی عدالتیں مستقل نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک نگران کمیٹی کے قیام کی بھی تجویز ہے جس پر آئندہ غور کیا جائیگا۔