اسلام آباد (آئی این پی )قومی درجہ بندی کے ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی ( پلڈاٹ) نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی انتظامی کارکردگی میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے،قانون کی حکمرانی ، معیشت کے انتظام ، سماجی اعشاریے ، خدمات کی فراہمی اور انتظامی کارکردگی سمیت نظم ونسق کے پانچوں شعبوں میں بہتری دیکھی گئی ہے، افراط زر میں 88 فیصد کمی اور مالیاتی پالیسی کے انتظام میں بھی بہتری دیکھی گئی ہے ۔
پلڈاٹ کے مطابق صحت کی سہولیات میں بھی اڑسٹھ فیصد بہتری آئی ہے، شفافیت کا پیمانہ ایک بار پھر وفاقی حکومت کی گورننس میں سب سے کمزور کارکردگی والا شعبہ ہے۔منگل کو پلڈاٹ کے تازہ سروے کے مطابق قانون کی حکمرانی ، معیشت کے انتظام ، سماجی اعشاریے ، خدمات کی فراہمی اور انتظامی کارکردگی سمیت نظم ونسق کے پانچوں شعبوں میں بہتری دیکھی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر میں 88 فیصد کمی اور مالیاتی پالیسی کے انتظام میں بھی بہتری دیکھی گئی ہے۔صحت کی سہولیات میں بھی اڑسٹھ فیصد بہتری آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2015-16میں وفاقی حکومت کی گورننس کے معیار میں بہتری آئی لیکن بمشکل 50فیصد کا ہدف حاصل کر سکا۔ پلڈاٹ کے سکورکارڈ کے جائزے کے 25میں سے 19پیمانوں میں کارکردگی اوسط سے بہتر رہی۔ 21فیصد کے کم سکور کے ساتھ شفافیت کے پیمانے میں کارکردگی مایوس کن رہی۔ سال 2015-16میں وفاقی حکومت کی گورننس کا معیار بمشکل 50فیصد سے زائد کا ہدف حاصل کر سکا اور اس کا مجموعی سکور 51فیصد رہا۔ اس طرح سال 2014-15کے 44فیصد سکور کے مقابلے میں اس سال گورننس کے معیار کے سکور میں 7پوائنٹ بہتری آئی۔ 6پیمانوں کی کارکردگی اوسط سے کم رہی۔ یہ گورننس سکور کارڈ (وفاقی حکومت کے دور حکومت کے دوسرے سال (2014-15)اور تیسرے سال 2015-16کے درمیان گورننس کے معیار میںآنے والی تبدیلی کی بنیاد پر تیار کیاگیا ہے۔
سروے کےمطابق سب سے زیادہ 87فیصد سکور افراط زر پر قابو پانے کے پیمانے کو ملا۔ اس کے بعد امن وامان کی برقراری کو 73فیصد اور صحت کے شعبے کو تیسرا سب سے زیادہ سکور 68فیصد ملا۔ شفافیت کے پیمانے پر وفاقی حکومت کی گورننس کو سب سے کم سکور 21فیصد ملا جب کہ سال 2014-15میں بھی یہ پیمانہ کمزور ترین کارکردگی کا پیمانہ رہا۔ سال 2015-16میں وفاقی حکومت کی گورننس کے معیار کو 51فیصد سکور ملا ۔ افراط زر پر قابو پانے کے پیمانے کو سب سے زیادہ 87فیصد سکور ملا اور شفافیت کو سب سے کم 21فیصدسکور ملا۔ سال 2015-16میں وفاقی حکومت کی گورننس کے سکور میں سال 2014-15کے 44فیصدسکور کے مقابلے میں 7پوائنٹ بہتری آئی۔ تیسرے سال میں وفاقی حکومت کی گورننس کے معیار پر پلڈاٹ کے سکور کارڈ میں کم اور زیادہ کارکردگی والے اشاریوں کی نشاندہی کرنے کی غرض سے 2014-15اور 2015-16کے دوران مختلف پیمانوں اور ذیلی پیمانوں پر کارکردگی کے تقابلی جائزے کے ذریعے سال 2015-16کے دوران اہم پیش ہائے رفت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گورننس کے پانچوں ستونوں یعنی قانون کی حکمرانی ، اقتصادی کارکردگی ، سماجی اشاریے ‘ خدمات کی فراہمی اور انتظامی لحاظ سے موثر ہونا۔ گورننس کے ستونوں کے 25ذیلی پیمانوں میں کارکردگی اوسط سے بہتر رہی جب کہ 6پیمانوں میں کارکردگی اوسط سے کم رہی۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی گورننس کے جس شعبے میں سب سے زیادہ بہتری دیکھنے میںآئی وہ افراط زر پر قابو ہے جسے 88 فیصد سکور ملا ۔ مالیاتی پالیسی کے انصرام میں بہتری اور تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی سے سال 2015-16 میں افراط زر کی شرح 2.8 فیصد تک کم رہی ۔ وہ سب سے زیادہ سکور امن و امان کی برقراری کے شعبے کو ملا (73فیصد) جس کی وجہ قلع قمع کئے جانے والے باغیوں، دہشتگردوں کی تعداد میں اضافہ ہے اور تیسرا سب سے زیادہ سکور صحت کے شعبے کو ملا 68 فیصد جس کی وجہ نوزائیدہ بچوں اور زچگان کی شرح اموات میں کمی ہے ۔ سروے رپورٹ کے مطابق پلڈاٹ کے جائزے میں جس ذیلی پیمانے میں گزشتہ سال کی نسبت سب سے زیادہ بہتری مشاہدے میں آئی وہ سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول ہے جسے 2014-15 کے 27 فیصد سکور کے مقابلے میں 2015-16 میں 67 فیصد سکور ملا ۔
پلڈاٹ کے مطابق اس کی وجہ پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی کل رقم میں ہونے والا 38 فیصد اضافہ ہے جو 2014-15 کے 922.9 ملین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2015-16 میں 1281 ملین امریکی ڈالر ہو گیا ۔سروے رپورٹ کے مطابق شفافیت کا پیمانہ ایک بار پھر وفاقی حکومت کی گورننس میں سب سے کمزور کارکردگی والا شعبہ ہے ۔ وفاق میں ترقی پسند حق حصول معلومات کی کوئی قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے شفافیت کے پیمانے کو 21 فیصد سکور ملا ۔ سال 2014-15 میں بھی شفافیت کو پلڈاٹ کے جائزے میں سب سے کم سکور ملا تھا ۔ سروے رپورٹ کے مطابق پلڈاٹ کی جانب سے گورننس کے معیار کے جائزے کا مقصد حکومت کے مثبت اقدامات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ گورننس کے معیارمیں بہتری کی گنجائش والے شعبوں کی نشاندہی کرنا ہے ۔ اس مقصد ایسی مشترکہ کاوش ہے جس کا مطمع نظر حکومت اور عوام کو مرکز میں گورننس کا بہتر اور مبنی برحقیقت جائزہ لینے کا اہل بنانا ہے ۔ سروے رپورٹ کے مطابق پلڈاٹ نے 100 سے زائد گورننس انڈیکیٹرز میں 2014-15 سے 2015-16 تک آنے والی فیصد تبدیلی کو شمار کرکے وفاقی حکومت کی مجموعی کارکردگی کا 27 پیمانوں میں جائزہ لیا ۔ فیصد اضافے یا کمی کی قدر کی بنیاد پر ایک سے پانچ تک سکوردیا گیا ۔ سکور کا شمار پالیسی (25 فیصد قدر) اور عملدرآمد (75 فیصد قدر ) سکورز کو اکٹھا کرکے کیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق پلڈاٹ نے وفاقی سکور کارڈ کے لئے معلومات کی درخواست کی جس پر وفاقی حکومت نے یہ معلومات فراہم کیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ شائع ہونے والے سروے یعنی لیبر فورس سروے ، پاکستان اکنامک سروے وغیرہ سے بھی استفادہ کیا گیا ۔واضح رہے کہ پلڈاٹ سارا سال مختلف وزارتوں ، ڈویژنوں ، عالمی اداروں اور میڈیا سے اعدادو شمار اکٹھا کرکے اور اس کا تجزیہ کرکے ہر سال یہ رپورٹ مرتب کرتا ہے۔