لاہور(آئی این پی)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف ، خاندان اور ان کی پارٹی کے کرپٹ ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے، ایسے ہزاروں پاناما ان کی آستین میں پڑے ہیں۔ کرپشن میں ان سے بڑا کوئی ماہر نہیں ہے۔ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کے نام پر بدترین خاندانی آمریت مسلط ہو چکی ہے،پارلیمنٹ، عدالتیں برائے نام قائم رہیں گی۔ہمارا جمہوری ماڈل حسنی مبارک ،کرنل قذافی ،صدام حسین والی جمہوریت کی طرف جارہا ہے۔
حقیقی جمہوریت ،رول آف لاء اور ہیومین رائٹس کا پاکستان میں کوئی فیوچر نہیں ہے۔مجھے اندیشہ ہے دہشتگردی پلٹے گی کیونکہ حکمرانوں کا دہشتگردوں کے ساتھ گٹھ جوڑ قائم ہے، کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوا اور ہر کوشش کرپشن کے سامنے دم توڑرہی ہے۔گزشتہ روز ایک خصوصی ٹی و ی انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ اربوں کی کرپشن بھی ہورہی ہے اور ’’عرب ‘‘بچانے کیلئے بھی آرہے ہیں۔جب پاناما کے کرپٹ کردار پاک صاف ہو کر نکلیں گے اور پھر وہ جب جلسوں میں اپنی ایمانداری اور پاک بازی کے گیت گائیں گے تو پھر سب کو میرے اناا للہ وانا الیہ راجعون والے تبصرے کی سمجھ آ جائے گی۔جو کچھ افغانستان، عراق، مصر، لیبیا ،یمن ،شام میں ہوا مجھے ڈر ہے وہی کھیل پاکستان میں نہ ہو کیونکہ ایک خاندان اور اس کی کرپشن پورے سسٹم پر بھاری ہو چکی ہے۔
پاکستان کو ٹارگٹ ابھی اس وجہ سے نہیں بنایا جارہا کہ یہ نیوکلیئر پاور ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی نیو کلیئر صلاحیت آرمی کے ہاتھ میں ہے جب تک نیوکلیئر پاور آرمی کے کنٹرول میں رہے گی غیر ملکی قوتیں اپنا ایجنڈا مکمل نہیں کر سکیں گی۔ملکی بقاء کی ضمانت آرمی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ طاقتیں پاکستان کی نیو کلیئر صلاحیت کو ختم کرنے کے در پے ہے۔و ہ نہیں چاہتے کہ اس صلاحیت کی وجہ سے پاکستان کی داخلی و خارجی آزادی محفوظ رہے۔دنیا کی چار پانچ بڑی طاقتیں اس سوچ میں ہیں کہ پاکستان سے نیو کلیئر صلاحیت چھینی جائے۔یہ کام وہ نواز شریف جیسے مفاد پرست اور کرپٹ حکمران سے کروا سکتے ہیں آرمی سے نہیں۔آرمی کا ایک ایک جوان مر جائے گا پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام پر کمپرومائز نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ پولیٹیکل لیڈرز کو صرف اپنے محلات اور کاروبار کے علاوہ اور کوئی چیز عزیز نہیں۔اگر یہ کرپٹ رہ گئے تو پاکستان کی سا لمیت کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوکلیئر پاور ہونے کا سفر مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں شروع ہوا اس کی تکمیل جنرل ضیاء الحق نے کی یہ نواز شریف صاحب کہاں سے آگئے؟۔انڈیا نے چونکہ ایٹمی تجربے کر دئیے تھے لہٰذا ان تجربات کے جواب میں ایٹمی تجربات کرنا لازم تھا تاکہ پاکستان کا شمار نیو کلیئرز پاور میں ہو سکے۔ان کے گلے کو دباء کر ایٹمی دھماکے کروائے گئے ۔اسے بدقسمتی کہیں یا خوش قسمتی کہ اس وقت وزیراعظم نواز شریف تھے۔اس وقت اگر بے نظیر بھٹو وزیراعظم ہوتیں تو وہ بھی دھماکوں کا اعلان کرتیں۔ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کا کریڈیٹ ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر جنرل ضیاء تک مکمل ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت جارحانہ موڈ میں اس لیے ہے اسے 100فیصد یقین ہے وہ ہزار گالیاں بھی دے لے نواز شریف صاحب جواب میں نہیں بولیں گے۔
نواز شریف انڈیا کی پراڈکٹ ہیں۔2013 ء کے الیکشن سے پہلے جب میاں نواز شریف سعودی عرب میں تھے تو پاکستان واپس لا کر انہیں وزیر اعظم بنوانے کے حوالے سے انڈیا نے انویسٹ کیا ۔چار سال تک انویسٹمنٹ ہوئی نواز شریف انڈیا اور چند ممالک کے جوائنٹ ایڈونچر سے اقتدار میں آئے۔میں بغیر ٹھوس بنیاد کے کوئی بات اپنی زبان پر نہیں لاتا اور نہ ہی میں کوئی سنی سنائی بات کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی باتوں کے ثبوتوں کیلئے کوئی قطری شہزادہ تو نہیں لا سکتا مگر یہ سارے حقائق دو جمع دو چار کی طرح ہیں۔انہوں نے کہا کہ انڈیا نواز شریف کا اقتدار بچانے کی جنگ اس طرح لڑرہا ہے جیسے کوئی ملک اپنی سلامتی کی جنگ لڑتا ہے۔
انڈیا وزیراعظم کا اقتدار بچانے کیلئے پوری دنیا میں ڈپلومیٹک وارلڑرہا ہے۔نواز شریف کا اقتدار بچانے میں آخر انڈیا کو کیا دلچسپی ہے ؟کیا وہ سی پیک کی کامیابی کی وجہ سے ان کا اقتدار بچانا چاہتا ہے؟ کیا وہ پاکستان میں معاشی ترقی چاہتا ہے؟کیا وہ پاکستان میں دہشتگردی کا خاتمہ چاہتا ہے کیا وجہ ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم کا اقتدار بچانے کی جنگ انڈیا لڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن تک نواز شریف نے ایک جملہ انڈیا کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے نہیں بولا۔اس سے بڑی شہادت میں اور کیا دے سکتا ہوں؟۔