اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی خبر نے کروڑوں پاکستانیوں کو افسردہ کر دیا ہے۔ جنرل راحیل شریف کے جانے کی خبریں آتے ہی بوڑھے، بچوں اور جوانوں سمیت ہر طبقے میں افسردگی کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اپنے تین سالہ دور میں ہر موقع پر مختلف مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے سب پہلے پہنچے اور عوامی مواقعوں پر عوام میں گھل مل گئے۔
ایک نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق جنرل راحیل شریف مختلف مواقع پر عوامی مسائل بھی سنتے رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ پاکستانی عوام کے دلوں میں ایک خاص مقام بنا چکے ہیں اور بات کا اظہار سوشل میڈیا پر عوامی خواہشات اور ان کی مدت ملازمت کی توسیع کے مطا لبے کی صورت میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنرل راحیل شریف کے 29نومبر کو ریٹائرڈ ہونے کی خبر نے لاکھوں پاکستانیوں کو آبدیدہ کر دیا ہے۔
پاکستان کے فوجی سربراہ لیفٹننٹ جنرل راحیل شریف نے سولہ جون 1956 کو کوئٹہ میں ایک فوجی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ان کے والد میجر شریف بھی بری فوج سے وابستہ تھے جبکہ شریف کے بڑے بھائی اور نشان حیدر میجر شبیر شریف سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے کورس میٹ تھے اور وہ 1971 کی جنگ میں شہید ہوئے۔
راحیل شریف نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شمولیت اختیارکی۔انہوں نے گریجویشن کے بعد 1976 میں کمیشن حاصل کیا اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی مشہور زمانہ چھٹی بٹالین میں شامل ہوئے۔ خیال رہے کہ ان کے بھائی نے بھی اسی ریجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ایک نوجوان افسر کی حیثیت سے راحیل شریف نے گلگت میں انفینٹری بریگیڈ کے علاوہ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں انتظامی معاملات بھی سنبھالے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ راحیل شریف نے کامیابیوں کا سفر جاری رکھا اور خصوصاً سابق آرمی چیف پرویز مشرف کی سرپرستی میں انہوں نے انتہائی تیزی سے ترقی کی۔
مشرف نے راحیل شریف کو لاہور میں گیارہویں انفینٹری ڈویڑن کی کمان سونپ دی۔وزیر اعظم کے آخری نام سے مماثلت کے باوجود راحیل شریف کا یا ان کے خاندان کا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں تاہم وہ شریف خاندان کے اہم ساتھی اور قبائلی معاملات کے وزیر لیفٹننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ سے انتہائی قریب ہیں۔بحیثیت بریگیڈیئر ایک آزاد انفینٹری بریگیڈ سمیت دو انفنٹری بریگیڈ کی قیادت کر چکے ہیں جبکہ انہیں برطانیہ کے مشہور زمانہ رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز سے گرجویشن کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
وہ ایک انفینٹری ڈویڑن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ سمیت پاکستان ملٹری اکیڈمی کے بھی کمانڈنٹ رہ چکے ہیں۔فوج کے سربراہ نے لیفٹننٹ جنرل کی حیثیت نے دو سال تک کارپس کمانڈر کی خدمات بھی سرانجام دیں جس کے بعد انہیں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اور ایوے لو ایشن (تربیت و تشخیص) مقرر کر دیا گیا جہاں انہوں نے پاک فوج کی ٹریننگ کے معاملات دیکھے۔حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کی اعتراف میں انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا ہے۔
ستائیس نومبر 2013 کو حکومت نے چیف آف آرمی اسٹاف کے لیے خالی نشست پر راحیل شریف کی تعیناتی منظور کر لی اور انہوں نے چھ سال تک فوجی سربراہ کی ذمے داری نبھانے والے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جگہ لی ۔پاک فوج کے ریٹائرڈ ہونے والے کمانڈر شادی شدہ اور تین بچوں کے باپ ہیں اور وہ کتابیں پڑھنے کے ساتھ ساتھ شکار اور تیراکی کا شوق بھی رکھتے ہیں۔
جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی خبر نے پاکستانیوں کو آبدیدہ کر دیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں