اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اسٹیٹ لائف انشورنس اور نیشنل انشورنش کمپنی لمیٹڈ حکام کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔کمیٹی نے سوال کیاکہ بتایا جائے تیس سال سے منافع میں چلنے والے ادارے یکایک خسارے میں کیسے چلے گئے۔آڈیٹر جنر ل نے اسٹیٹ لائف کو سفید ہاتھی قراردے دیا۔سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہونے والے پی اے سی کے اجلاس میں اسٹیٹ لائف انشورنس کی دس سالہ کارکردگی پر بریفنگ دی گئی ۔
اسٹیٹ لائف میں خسارے کے حوالے سے کمیٹی ارکان نے سوال کیا کہ 2012۔13تک منافع میں چلنے والا ادارہ یک دم کیسے خسارے میں چلاگیا۔جس پر حکام نے وضاحت پیش کی کہ گزشتہ دو تین سال میں جنوبی پنجاب میں زرعی ترقی میں آنے والی کمی کی وجہ سے اسٹیٹ لائف انشورنس بھی متاثرہوئی ہے۔آڈیٹر جنرل آ ف پاکستان نے کہا کہ ان سے پوچھا جائے کہ اخراجات کتنے ہیں، اسٹیٹ لائف سفید ہاتھی بن چکا ہے۔جس پر اسٹیٹ لائف حکام نے بتایاکہ چھ ارب پچاس کروڑ روپے سے زائد سالانہ اخراجات ہیں۔کمیٹی نے اسٹیٹ لائف حکام کی بریفنگ کو مسترد کرتے ہوئیتیس جنوری تک جامع تجزیاتی رپورٹ طلب کرلی۔
اجلاس میں این آئی سی ایل کی دس سالہ کارکردگی پربھی بریفنگ دی گئی۔این آئی سی ایل کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ 2009میں اخراجات اسی کروڑ نوے لاکھ سے بڑھ کر 2011میں ایک ارب ستتر کروڑ روپے تک جاپہنچے ہیں۔این آئی سی ایل میں خسارے کی وجہ بدعنوانی مالی بے قاعدگی اور بے جا پراپرٹی کی خریداری ہے۔ جبکہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں این آئی سی ایل سے مفصل رپورٹ طلب کر لی۔
خسارہ ہی خسارہ ،خسارہ کیوں ہوا؟پاکستان کے سفیدہاتھی سامنے آگئے
17
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں