جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

معاملہ سپریم کورٹ میں،اب کیا ہوگا؟نے حیرت انگیز دعویٰ کردیا

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی )پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ جب کچھ کھو جاتا ہے تو انا اللہ وانا الیہ راجعون پڑھتے ہیں ،میرے پاس تبصرہ کیلئے اس سے بہتر الفاظ نہیں ہیں، جب کچھ کھو جاتا ہے تو یہی قرآنی آیت پڑھتے ہیں، لگتا ہے پانامہ لیکس کا معاملہ کہیں کھو گیا،پارلیمانی جماعتوں نے متفقہ ٹی او آرز بنانے کیلئے 7 ماہ تک ٹی ٹونٹی ،ون ڈے اور ٹیسٹ میچ کھیلابلکہ 7 ماہ تک پارلیمنٹ نے قوم کو دھوکہ دیا۔میں اپوزیشن کے ٹی او آرز سے پوری طرح متفق ہوں؟

اپوزیشن کے متفقہ ٹی او آرز پر حکومت پہلے نہیں مانی اب کیسے مانے گی آگے چل کر دیکھتے ہیں۔سپریم کورٹ نے ٹی او آرز بنائے تو پھر کوئی سیاسی جماعت اس میں ’’اف اینڈ بٹ ‘‘کا اضافہ نہیں کر سکے گی۔رواں ماہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریٹائر ہونا ہے پھر نیا چیف آئے گا۔بنچ بھی بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں۔پانامہ لیکس کا ریکارڈ بھی میاں نواز شریف،چودھری نثار، اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور ان کے ماتحت اداروں نے دینا ہے۔دیکھتے ہیں تحقیقات کب تک مکمل ہوتی ہے اور کیا نتیجہ نکلتا ہے۔حکومت اداروں سمیت سب سے کھیل کھیلتی ہے۔ اب بھی کھیل کھیلا جارہاہے ۔پانی میں جتنی مرضی مدھانی ڈالیں مکھن نہیں نکلتا۔

اپوزیشن کے متفقہ ٹی او آرز کے ساتھ ہیں مگر انہیں کون مانے گا۔کیا حکومت پانامہ لیکس کے احتساب کا آغاز وزیراعظم سے شروع کرنے کے فیصلے کو مان لے گی؟پانامہ لیکس سے متعلقہ جملہ ریکارڈ تو حکومت نے ہی دینا ہے کیا وہ آسانی اور سہولت کے ساتھ اپنے ہی خلاف یہ ریکارڈ مہیا کرے گی۔سابق دور حکومت میں سپریم کورٹ کے بار بار کہنے پر اس وقت کے وزیراعظم نے ایک خط نہیں لکھا تھا۔اب نااہلی یقینی بنانے والا ریکارڈ کیسے فراہم ہو گا یہ دیکھنے اور سوچنے کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی چاہے تو چار دن میں پانامہ لیکس کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔خود وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں بتایا دبئی کی مل بیچ کر جدہ کی مل خریدی اور جدہ کی مل خرید کر لندن کے فلیٹ خریدے۔صرف وزیراعظم سے یہ پوچھ لیا جائے کہ دبئی سے لے کر لندن پہنچنے تک یہ پیسہ کہاں پڑا رہا اور دبئی سے جدہ اور جدہ سے لندن کیسے پہنچا ؟اور یہ پیسہ اور پراپرٹیز پاکستان کے اندر ملکی قوانین کے تحت ڈیکلیئر کیوں نہیں ہوا؟معاملہ حل ہو جائیگا۔انہوں نے کہا کہ 2 نومبر کے احتجاج کے اعلان اور اس احتجاج کو ملتوی کرنے کا فیصلہ عمران خان نے میرے مشورے کے ساتھ نہیں کیا اور نہ ہی میں مشورہ دینے کی پوزیشن میں ہوں ۔احتجاج کا اعلان اور پھر یوم تشکر ان کی جماعت کے اپنے فیصلے ہیں۔پانامہ لیکس کا کھیل اب قوم دیر تک دیکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اپنا تفصیلی موقف آئندہ چند روز میں دوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے معاملے کی کوئی سمت نظر نہیں آرہی۔ تحقیقات میں دو سال بھی لگ سکتے ہیں۔میں اس وقت حیرت میں ہوں۔سمجھ نہیں آرہی اس پر کیا تبصرہ کروں۔یوم تشکر منانا تحریک انصاف کا حق ہے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…