اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر حسن ظفرعارف نے کہا ہے کہ ایم کیوایم ملک کی تیسری بڑی جماعت ہے ، سازشی ہتھکنڈوں کے باوجود پارٹی آگے بڑھتی گئی ہے، جس میں نہ مائنس ون ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے کیونکہ مائنس ون کا مطلب مائنس عوام ہے، فاروق ستار کسی اور نام سے پارٹی بنائیں۔انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایم کیوایم کے تمام کارکن بانی کی قیادت میں متحد ہیں،ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بند کیا جائے، اس کے دفاترکی سیل ختم کی جائے، انہیں دوبارہ کھولا جائے اور اسے سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔پروفیسر حسن ظفر کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم ملک کی تیسری بڑی جماعت ہے،92ءمیں حقیقی کی ناکامی کےبعدایم کیوایم کوکمزورکرنےکی سازش ناکام ہوئی، عوام نےپاک سرزمین کے ٹولے کو بھی مسترد کردیا، بائیس اگست کوادا کیے گئےالفاظ پربانی ایم کیوایم نے دومرتبہ معافی مانگی،معافی مانگنے کے باوجود نائن زیرو اور تمام دفاتر کو سیل اور سیکڑوں دفاتر کو گرا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیوایم نےاپنےتمام اختیارات ایم کیوایم پاکستان کے سپرد کر دیے تھے، ڈاکٹرفاروق ستار اور دیگر ساتھیوں نے بانی سے لاتعلقی کا اظہار اور مذمت کی، کنوینر اور رابطہ کمیٹی کو ہی فاروق ستار اور دیگر نے پارٹی سے نکال دیا،ایوانوں میں بانی ایم کیوایم کے خلاف آرٹیکل 6 کےتحت کارروائی کا مطالبہ کیاگیا۔ڈاکٹر حسن ظفر نے مزید کہا کہ ایم کیوایم کے کنوینر ندیم نصرت اور دیگر سینئر اراکین نے بارہ رکنی عبوری رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا ہے، جس کی توثیق بانی نے کی ہے۔ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر حسن ظفر نے اس بات کو غلط قرار دیا ہے کہ تمام اراکین اسمبلی اور سینیٹرز فاروق ستار کے ساتھ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس کئی اراکین کے استعفے موجود ہیں جو وقت پر سامنے لائیں گے،بانی کےمنتخب نمائندے کو ان کے حلقے کے عوام بھی نہیں جانتے تھے،کسی پر مقدمہ چلنے کا مقصد یہ نہیں کہ وہ غدار ہے اور اس کی حمایت کرنا بھی غداری نہیں، متحدہ قومی موومنٹ بانی کی وطن سےروانگی کے بعد رجسٹرڈ ہوئی تھی۔ڈاکٹرحسن ظفر نے یہ بھی کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، ہماری طاقت عوام کے فیصلے سے سامنے آئے گی،ہم اور سب جانتے ہیں کہ عوام کی حمایت کس کے پاس ہے، ایم کیو ایم پر باہر سے حملہ اور اندر کے لوگوں کو خرید کر اسے توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے،ایم کیوایم کی ملکیت کے دعویداروں کے خلاف عدالت جائیں گے، اگر جیل چلے گئے تو لائحہ عمل الگ ہو گا اور باہر رہے توالگ۔