کراچی (این این آئی) ایم کیو ایم (پاکستان) کی رابطہ کمیٹی نے گذشتہ روز پولیس کی جانب سے برآمدکیے گئے اسلحے کے حوالے سے واشگاف الفاظ میں اپنی کسی بھی قسم کی وابستگی سے انکار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس حوالے سے شفاف تحقیقات کی جائیں اور مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ رابطہ کمیٹی نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ شہر کے داخلی راستوں سے اتنی بھاری مقدار میں اسلحے کی ترسیل کا بھی نوٹس لیا جائے اور ذمہ داران کی گرفت کی جائے۔
کراچی میں بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد ہونے کے بعد اب بند گھروں کی تلاشی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔یہ فیصلہ نائن زیرو کے قریب مکان سے ملنے والے اسلحے کے بعد بند کیاگیاہے ۔تفصیلات کے مطابق عزیز آباد کے بند مکان سے اسلحہ برآمد ہوا تو پولیس کی بھی آنکھیں کھل گئیں ، راکٹ لانچر، باردوی سرنگیں ، ایس ایم جی ، ایل ایم جی ، نائن ایم ایم پستول اور لاکھوں گولیاں برآمد ہوئی ۔ اتنا اسلحہ برآمد ہونے کے بعد اب بند گھروں کی تلاشی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔میڈیا ذرائع کے مطابق کچھ مکانات متحدہ رہنماں کے نام پر ہیں جس کے لیے مزید تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں ۔ادھر عزیز آباد کے جس مکان سے ا سلحہ ملا ہے ۔یہ مکان 24 دسمبر 2012 کو مسز عالیہ کے نام پر رجسٹرڈ ہوا جن کا حالیہ پتہ ایف بی ایریا کا ہی ہے ۔ اتنی بڑی مقدار میں اسلحہ کون ، کیسے اور کن مقاصد کے لئے لایا یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے ۔
سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ کراچی سے پکڑا جانے والا اسلحہ الطاف حسین کا ہے ٗصطفی کمال اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خود کہتے ہیں کہ الطاف حسین را کا ایجنٹ ہے‘ کراچی کے حالات کا ذمہ دار پرویز مشرف ہے۔ وہ جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی قرارداد کا مقصد بھارت کو پیغام دینا ہے کہ ہم سب متحد ہیں قرارداد کے مراحل ہوتے ہیں یہ مسلسل پراسیس کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کراچی کو پاکستان سے الگ کرنے کی باتیں ہوتی تھیں پرویز مشرف کے دور میں نیٹو کے اسلحے سے بھرے کنٹینر لوٹے گئے۔ عزیز آباد سے پکڑا جانے والا اسلحہ الطاف حسین کا ہے کراچی میں را کا نیٹ ورک کام کررہا ہے ایم کیو ایم پاکستان اور مصطفی کمال خود کہتے ہیں کہ الطاف حسین را کا ایجنٹ ہے۔